6 سالہ بیمار پاکستانی بچی امریکی ویزے کی منتظر

23 اکتوبر 2016
ماریہ اپنے والد کے ساتھ — اے پی فوٹو
ماریہ اپنے والد کے ساتھ — اے پی فوٹو

ایک پاکستانی خاندان بے تابی سے امریکی ویزہ ملنے کا منتظر ہے کیونکہ ان کی بیمار بیٹی کے لیے وقت تیزی سے ختم ہوتا جارہا ہے۔

چھ سالہ ماریہ ایک ایسے جنیاتی مرض کا شکار ہے جو دنیا میں بہت کم افراد کو لاحق ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں اس کا جسم درد سے تڑپتا رہتا ہے جبکہ جسمانی نشوونما تھم گئی ہے۔

اگر علاج نہ ہوا تو مستقبل قریب میں وہ چلنے پھرنے سے قاصر ہوجائے گی کیونکہ ریڑھ کی ہڈی کے مہرے متاثر ہوجائیں گے۔

امریکا کے ایک ہسپتال نے ماریہ کی مفت سرجری کی پیشکش کی ہے جس سے اس کی زندگی میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔

تاہم اسلام آباد میں امریکی ویزہ نے دو بار اس خاندان کی امریکا کے ویزے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

ماریہ کے والد شاہد اللہ نے راولپنڈی میں خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سفارتخانے میں ویزہ اپلیکشن کو دوبارہ جمع کرانے پر انہیں 'انتظار' کرنے کا کہا گیا۔

پریشان اور خوفزدہ شاہد اللہ نے اب ایک امریکی وکیل، فیس بک اور میڈیا سے مدد طلب کرتے ہوئے ایک مہم شروع کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی بیٹی کے لیے آخری موقع ہے۔

ماریہ کا امریکا میں آپریشن دو نومبر کو شیڈول ہے اور شاہد اللہ نے اپیل کی ہے کہ ماریہ کا کیس 'دیگر سے مختلف' ہے۔

انہوں نے کہا ' اگر ماریہ کی سرجری تاخیر کا شکار ہوگئی تو اس کے لیے متعدد مسائل پیدا ہوسکتے ہیں'۔

شاہد اللہ راولپنڈی میں کمبل فروخت کرنے کے لیے ایک چھوٹی سی دکان چلاتے ہیں۔

ان کے بقول ماریہ کو اگلے بدھ تک سرجری سے قبل ٹیسٹوں کے لیے امریکا پہنچ جانا چاہئے۔

اس بچی کو یہ مرض لگ بھگ چار سال قبل لاحق ہوا تھا جس کے بعد اس کی تشخیص کے لیے خون اور پیشاب کے نمونے بھارت اور جرمنی کی لیبارٹریز میں بھیجے گئے، اسی طرح کے مرض جسے مورکیو سینڈروم کا نام دیا گیا ہے، کے شکار بچوں کے خاندانوں سے رابطہ کیا گیا۔

انٹرنیٹ کی مدد سے شاہد اللہ نے اس مرض کے علاج میں مہارت رکھنے والے ڈاکٹروں کو تلاش کیا اور انہیں ڈیل ویئر کے ایک ہسپتال کے بارے میں علم ہوا جس کے بعد اب وہ ویزہ کے انتظار کررہے ہیں۔

اس سے قبل امریکی ویزہ کے حصول کے لیے شاہد اللہ نے پورے خاندان کے لیے اپلائی کیا تھا مگر جواب میں امریکی حکام نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ وہ پاکستان واپس نہیں آئیں گے۔

مگر اس بار وہ صرف ماریہ، اپنے اور اپنی اہلیہ کے لیے ویزہ لینا چاہتے تھے اور باقی دونوں بچوں یعنی سات سالہ بیٹی اور دو سالہ بیٹے کو رشتے داروں کے پاس چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا ' مجھے نہیں معلوم کہ اب کیا کرنا ہوگا، کس سے رابطہ کروں، ماریہ بہت تکلیف میں ہے، وہ اب پینسل یا قلم تک نہیں اٹھا سکتی'۔

امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے اس حوالے سے بات کرنے سے انکار کیا مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں