پناجی: کنٹرول لائن کے اطراف ’اسٹرائیکس‘ کے حوالے سے بیان پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریگر نے ’اسٹرائیک‘ کا لفظ استعمال کرنے سے توبہ کرلی۔

بھارتی فوج کی جانب سے آزاد کشمیر میں مبینہ سرجیکل اسٹرائیکس کے حوالے سے متضاد بیانات دینے پر اپوزیشن کی جانب سے وزیر دفاع کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ پاکستان نے اس دعوے کو یکسر مسترد کردیا تھا۔

وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اپنی آبائی ریاست گوا میں ہیلی کاپٹر انجن مینٹیننس یونٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اسٹرائیک کا لفظ استعمال کرنا ترک کرچکا ہوں، مجھے مقامی زبان میں بات کرنے کا موقع بہت کم ملا ہے لہٰذا میں تقریب سے مقامی زبان میں خطاب کرنا چاہوں گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیکس کابھارتی دعویٰ 'جھوٹا'، فائرنگ سے 2 پاکستانی فوجی جاں بحق

انہوں نے مزید کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ اپنے خطاب کے دوران کسی متنازع معاملے پر بات نہیں کروں گا۔

تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے وزیر اعلیٰ لکشمی کانت پارسیکر کو مخاطب کرتے ہوئے از راہ مذاق کہا کہ ’مزدوروں کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے اسٹرائیک کا لفظ استعمال کر ہی لیا‘۔

یاد رہے کہ 17 اکتوبر کو منوہر پاریکر نے سرجیکل اسٹرائیکس کے شواہد مانگنے والوں پر خوب تنقید کی تھی۔

اپوزیشن جماعت کانگریس نے سرجیکل اسٹرائیکس کے حوالے سے متضاد بیانات دینے پر وزیر دفاع منوہر پارریکر کو آڑے ہاتھوں لیا تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے جھگڑالو وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے چیف امیت شاہ کو لگام ڈالیں اور مسلح افواج سے معافی مانگیں۔

خبرٹائمز آف انڈیا کے اشتراک سے تیار کی گئی

یہ خبر 24 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں