پشاور: پاکستان کے صوبہ خیبر پختوانخو اکے سب سے بڑے شہر پشاور کے علاقے دادو زئی میں بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور بم ڈسپوزل اسکواڈ(بی ڈی ایس) کا ایک اہلکار زخمی ہوگیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دو دیسی ساختہ بم پولیو ٹیم کو نشانہ بنانے کے لیے نصب کیے گئے تھے۔

پولیس کے مطابق پہلے دھماکے کے بعد علاقے کے سرچ آپریشن کے دوران ملنے والے دوسرے دھماکا خیز مواد کو بم ڈسپوزل اسکواڈ ناکارہ بنانے کی کوشش کررہا تھا کہ اچانک وہ پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ایک بی ڈی ایس اہلکار زخمی ہوگیا۔

واضح رہے کہ پاکستان بھر میں انسداد پولیو مہم جاری ہے جس کے دوران پانچ سال کی عمر تک کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر کوٹ: پولیو رضاکار فائرنگ سے شدید زخمی

گزشتہ روز بھی عمر کوٹ میں مرزا برج تعلقہ پتھورو کے قریب مرزا محمد حسن کا رہائشی گل محمد مرزا اپنی ٹیم کے ارکان کے ہمراہ ڈیوٹی سرانجام دینے کے لیے جارہا تھا کہ آریسر بس اسٹاپ کے قریب موٹرسائیکل سوار 2 نامعلوم ملزمان نے ان پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا تھا۔

نیشنل ہیلتھ سروسز کے مطابق 2016 میں پولیو کے کیسز میں 62 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے تاہم پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے، جہاں پولیو وائرس پایا جاتا ہے،اس کے علاوہ نائیجیریا اور افغانستان میں بھی یہ وائرس اب تک موجود ہے۔

2015 میں پاکستان میں پولیو کے 306 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ تعداد گزشتہ 14 برس میں سب سے زیادہ تھی۔

پاکستان میں پولیو کو جڑ سے ختم کرنے کی کوششوں کو شدت پسندوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے کیوں کہ وہ انسداد پولیو ورکرز پر حملے کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شکیل آفریدی کی رہائی:پاکستانی امداد میں کمی کی تیاری

طالبان نے بھی پولیو مہم کے خلاف طالبان بھی پروپیگنڈہ کرتے ہیں اور انہوں نے انسداد پولیو مہم کو جاسوسی کا طریقہ اور مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔

ان افواہوں نے ملک کے پسماندہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں پر زیادہ اثر کیا اور وہ انسداد پولیو مہم میں حصہ لینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے لگے۔

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے شکیل آفریدی کو انسداد ہیپاٹائٹس مہم کے ذریعے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیے جانے کے بعد سے طالبان نے انسداد پولیو ٹیموں کو نشانہ بنانا تیز کردیا ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں