اسلام آباد: حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کے منصوبے میں فوج کا کوئی کردار نہیں اور پی ٹی آئی کے رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرانے کے لیے یہ تاثر دے رہے ہیں۔

ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری نے کہا کہ ’عمران خان اور شیخ رشید قوم کو یہ یقین دلاکر بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں کہ فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے اور وہ ان کی تحریک کو کامیاب بنانے میں معاونت کرے گی‘۔

پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ ’اگر اس تاثر کو علیحدہ کردیں کہ فوج ان کی حمایت کررہی تو پی ٹی آئی کے اسلام آباد کو بند کرنے کے مںصوبے میں کوئی وزن نہیں رہ جائے گا‘۔

طلال چوہدری کے ہمراہ نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: 'فوجی مداخلت کی ضرورت نہیں پڑے گی'

جب طلال چوہدری سے پوچھا گیا کہ حکومت فوج سے کیوں نہیں کہتی کہ وہ اس حوالے سے واضح بیان جاری کرکے ابہام کو دور کردے تو وہ اس کا کوئی مناسب جواب نہ دے سکے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات اور دیگر حکومتی عہدے داروں نے حالیہ دنوں میں کئی بار اس تاثر کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے کہ آرمی کا پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک میں کوئی کردار ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ 2014 کے دھرنے میں بھی عمران خان نے کہا تھا کہ ’تیسری قوت‘ ان کی حمایت کررہی ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ’پوری قوم مسلح افواج کی قربانیوں کی معترف ہے لیکن عمران خان اس معتبر ادارے کو بھی سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کررہے ہیں‘۔

2 نومبر سے قبل عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دارالحکومت میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف فوج کو تنہا کررہے ہیں: عمران خان

انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا دھرنے میں لوگوں کو لانے کے لیے صوبائی حکومت کی مشینری استعمال کررہے ہیں۔

محمد زبیر نے اس موقع پر استفسار کیا کہ عمران خان دوسروں پر تو منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور آف شور کمپنیاں قائم کرنے کا الزام لگاتے ہیں لیکن یہی الزامات جب ان پر لگتے ہیں تو وہ کوئی جواب کیوں نہیں دیتے؟

جب ان سے پوچھا گیا کہ حکومت کیوں عمران خان کے خلاف شواہد عدالت میں پیش نہیں کرتی تو محمد زبیر نے کہا کہ ’انہیں عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ یہ جرائم 27 برس قبل 1983 میں کیے گئے تھے تاہم ہم نے انہیں قومی اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے پیش کیا جنہوں نے اس ریفرنس کو مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھیج دیا ہے‘۔

یہ خبر 25 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں