اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری نے پارلیمنٹ اجلاس میں خود کو 'ٹریکٹر ٹرالی' کہنے پر وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عالیہ کے سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

شیریں مزاری کے وکیل نے موقف اپنایا ہے کہ یہ ہتک عزت کا معاملہ ہے اور خواجہ آصف نے خاتون رکن قومی اسمبلی کی ذات پر حملہ کیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو خواجہ آصف کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لانے کا حکم دیا جائے اور وزیر دفاع کو اسمبلی رکنیت کے لیے نااہل قرار دینے کا معاملہ الیکشن کمیشن بھجوانے کا بھی حکم دیا جائے۔

درخواست گزار شیریں مزاری نے موقف اپنایا کہ لیگی رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں ان کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ یہ الفاظ ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے اور اس کی وڈیوز سوشل میڈیا پر بھی دستیاب ہیں۔

مزید پڑھیں: خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہہ دیا

یاد رہے کہ 9 جون کو قومی اسمبلی میں اُس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا تھا جب خواجہ آصف کے ملک میں لوڈشیڈنگ ختم ہونے کے بیان پر اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی شروع کردی اور ’نو، نو‘ کے نعرے لگائے۔

حکومت اور اپوزیشن اراکین کی اسی گرما گرمی کے دوران خواجہ آصف نے اپوزیشن بنچوں سے سب سے اونچی آواز میں نعرے لگانے والی شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہتے ہوئے اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق سے کہا کہ ’انہیں چپ کرائیں‘۔

اس واقعے کے بعد خواجہ آصف کو مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد خواجہ آصف نے پہلے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو تحریری معافی نامہ بھجوایا اوربعدازاں ایوان میں شیریں مزاری کا نام لیے بغیر باقاعدہ معافی مانگتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جو کچھ کہا وہ اس پر معافی مانگتے ہیں اور انھیں امید ہے کہ ان کے جذبات کو قبول کیاجائے گا۔

تاہم شیریں مزاری نے خواجہ آصف کی باقاعدہ معافی کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ان کا نام لے کر طنز کیا گیا اور جملے کسے گئے، لہذا مناسب یہی تھا کہ ان کا نام لے کر معافی مانگی جاتی۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس

بعد ازاں شیریں مزاری نے قومی اسمبلی میں اپنے لیے غیر شائستہ الفاظ کے استعمال پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوانے کے ساتھ ساتھ معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا تھا۔

خواجہ آصف کو بھجوائے گئے قانونی نوٹس میں شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ وزیردفاع نے قومی اسمبلی میں ان کے خلاف جو الفاظ استعمال کیے اس سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی۔

اس کے بعد شیریں مزاری کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی گئی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے ان کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کی اور عدالت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات دے کہ وہ وزیر دفاع کی نااہلی کے لیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کیس : شیریں مزاری کی درخواست مسترد

شیریں مزاری نے درخواست میں موقف اپنایا کہ خواجہ آصف نے اپنے بیانات کے ذریعے مقام کار پر غیر موافق ماحول پیدا کیا اور کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے سے تحفظ کے ایکٹ 2010 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔

تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کی جانب سے وزیر دفاع خواجہ آصف کے خلاف دائر پٹشین کو مسترد کردیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے خواجہ آصف کے خلاف شیریں مزاری کی پٹیشن کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کے شیریں مزاری کے خلاف بیانات پارلیمانی کارروائی کا حصہ تھے جس میں عدلیہ مداخلت نہیں کرتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

IsrarMuhammadKhanYousafzai Oct 26, 2016 12:45am
ہائی کورٹ کا فیصلہ درست اور قانونی ھے پارلیمنٹ کے اندر ممبران کی تقاریر اور باتوں کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ممبران کا کورٹ سپیکر ھوتا ھے