اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں دہشت گردی کے واقعات بظاہر تمام سیاسی قیادتوں کی ناکامی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے بلوچستان کو کوئی ملک کا حصہ ہی نہیں سمجھتا جس کی واضح مثال یہ ہے کہ کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج پر حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف دن میں تو وہاں چلے گئے، لیکن رات میں کوئی نہیں جاتا۔

انھوں نے کہا کہ وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کو چاہیے کہ وہ معلوم کریں کہ اب تک جتنے بھی بڑے حملے ہوئے ان میں اصل میں کون ملوث تھا اور حقیقت میں کیا پیش رفت ہوئی۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی بات سب کرتے ہیں، لیکن کسی سیاستدان میں بھی آج تک ہمت نہیں ہوئی کہ وہ اس ایوان میں حکومت سے قومی ایکشن پلان کے حوالے سے سوال کرسکے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت سے سوال کرنا چاہیے کہ جب سے قومی ایکشن پلان بنا ہے، تب سے کتنے اجلاس ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ صورتحال یہ ہے کہ ملک کا آرمی چیف یہ کہنے پر مجبور ہے کہ قومی ایکشن پلان پر درست انداز میں عملدرآمد نہیں ہورہا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز کوئٹہ کے پولیس ٹریننگ کالج پر بھاری ہتھیاروں اور خود کش جیکٹس سے لیس دہشت گردوں کے حملے میں 60 سے اہلکار ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ، 61اہلکار جاں بحق، 117زخمی

تین حملہ آوروں نے 24 اکتوبر کی رات 11 بجکر 10 منٹ پر پولیس ٹریننگ کالج پر اس وقت دھاوا بولا جب کیڈٹس آرام کررہے تھے جس کے بعد فائرنگ اور دھماکوں کا آغاز ہوگیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی، جبکہ داعش کی جانب سے 3 حملہ آوروں کی تصاویر بھی جاری کی گئیں۔

واضح رہے کہ رواں برس کوئٹہ میں دہشت گردی کے مختلف واقعات رونما ہوئے، 28 جون 2016 کو کوئٹہ میں فائرنگ کے 2 مختلف واقعات میں 4 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

8 اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 70 افراد ہلاک اور 112 سے زائد زخمی ہوئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں ڈان نیوز کا کیمرہ مین بھی شامل تھا جبکہ اکثریت وکلا کی تھی جو بلوچستان بارکونسل کے صدر انور بلال کاسی کے قتل کی خبر سن کرہسپتال پہنچے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں