سیالکوٹ: ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستان کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی شہری جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے۔

پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہندوستانی فورسز نے ورکنگ باؤنڈری کے ہرپال اور چپراڑ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان رینجرز نے ہندوستانی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا۔

گزشتہ روز لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے زخمی ہونے والا شہری سکندر بھی کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) کھاریاں میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ 21 اکتوبر کے بعد سے ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی فائرنگ کے نتیجے میں 6 شہری جاں بحق اور 24 زخمی ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب عسکری ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پاک فوج نے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارت کی کئی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔

عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے بھمبھر سیکٹر میں بھارتی فوج کی 4 چوکیاں تباہ کیں، جبکہ جوابی فائرنگ سے 5 بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔

بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر سےاحتجاج

پاکستان نے مسلسل دوسرے روز بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو طلب کرکے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں اور دو شہریوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا۔

ڈی جی ساؤتھ ایشیا و سارک اور وزارت خارجہ کی جانب سے جے پی سنگھ کو احتجاجی مراسلہ حوالے کیا گیا، جس میں ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر بھارت کی طرف سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

گذشتہ روز بھی ورکنگ باؤنڈری کے چپراڑ سیکٹر پر بھارتی فورسز کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:بھارتی فائرنگ سے2 شہریوں کی ہلاکت پر پاکستان کا احتجاج

اس سے قبل 24 اکتوبر کو ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک شہری محمد لطیف اور ڈیڑھ سالہ بچی ہانیہ جاں بحق جبکہ دیگر 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔

دوسری جانب 19 اکتوبر کو ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پاکستان نے ان دونوں واقعات پر ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے شدید احتجاج کیا تھا اور انھیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

یاد رہے کہ رواں برس 18 ستمبر کو کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں