’دو بار‘ پیدا ہونے والی بچی

26 اکتوبر 2016
کامیاب سرجری کے بعد بچی اب مکمل صحت مند ہے — فوٹو بشکریہ: مارگریٹ بومر فیس بک پیج
کامیاب سرجری کے بعد بچی اب مکمل صحت مند ہے — فوٹو بشکریہ: مارگریٹ بومر فیس بک پیج

ہیوسٹن: امریکا کے شہر میں ڈاکٹرز ایک کامیاب سرجری کے بعد بچی کو ’دوسری مرتبہ‘ پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق مارگریٹ بومر نامی ایک 16 ہفتوں کی حاملہ خاتون کو کچھ ٹیسٹ اور الٹرا ساؤنڈ کے بعد اس بات کا معلوم ہوا کہ ان کی پیدا ہونے والی بچی کے نچلے حصے میں ایک sacrococcygeal teratoma نامی ٹیومر بن گیا ہے۔

ڈاکٹر ڈیرل کیس کے مطابق یہ کسی بھی پیدا ہونے والے بچے میں موجود سب سے عام ٹیومر ہے، لیکن بہت ہی کم کیسز ایسے سامنے آتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کا ٹیومر بچے کو بڑھنے سے روکتا ہے اور اسے ملنے والا خون اپنے بڑھنے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیتا ہے، تاہم یہ ٹیومر تو بڑھ جاتا ہے لیکن بچے کا دل کام کرنا بند کردیتا ہے جس سے اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

انہوں نے سی این این کو مزید بتایا کہ 23 ہفتوں کے حملے میں اس ٹیومر کے باعث دل مکمل طور پر بند ہونے لگتا ہے، اس لیے یا تو ٹیومر کو بڑھنے کا انتخاب کیا جاتا یا پھر ایک سرجری کے ذریعے اس بچی کی زندگی بچانے کی ایک کوشش کی جاسکتی تھی۔

23 ہفتوں اور 5 دنوں کے حمل میں ایک ایمرجنسی سرجری کی گئی، جب یہ ٹیومر رحم مادر میں موجود بچے سے بڑا ہونے کے قریب تھا۔

ڈاکٹروں کے مطابق اس سرجری میں 5 گھنٹے لگے جن میں صرف 20 منٹ اس بچے پر لگائے گئے باقی تمام وقت بچہ دانی کو کھولنے میں صرف ہوا۔

یہ ٹیومر اتنا بڑا تھا کہ اس بچی کو بچہ دانی سے باہر نکالنا ضروری بن گیا۔

ڈاکٹروں کی ٹیم نے اس ٹیومر کو کامیابی سے اس بچی سے علیحدہ کیا، اور آپریشن کے آخر میں سرجنز نے اس بچی کو واپس رحم مادر میں رکھ دیا اور اس کی ماں کے بچہ دانی کو بند کیا۔

12 ہفتوں بعد یہ بچی دوبارہ سی سیکشن آپریشن کی مدد سے پیدا ہوئی اور اب ایک بہتر زندگی گزار رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں