کوئٹہ حملہ: تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم

26 اکتوبر 2016
پنجاب فرانزک ایجنسی کی معاونت بھی حاصل کی  جائے گی — فوٹو : رائٹرز
پنجاب فرانزک ایجنسی کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی — فوٹو : رائٹرز

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کا اعلان کر دیا۔

خیال رہے کہ ٹریننگ کالج پر حملے میں 60 سے زائد اہلکار جاں بحق جبکہ 100 زخمی ہوئے تھے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انویسٹی گیشن اعتزاز گوریا کو تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم ٹریننگ کالج کا دورہ کرے گی— فوٹو: اے یف پی
تحقیقاتی ٹیم ٹریننگ کالج کا دورہ کرے گی— فوٹو: اے یف پی

اس حوالے سے کوئٹہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس عبد الرزاق چیمہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں پنجاب فرانزک ایجنسی کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی۔

عبد الرزاق چیمہ نے مزید بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم ٹریننگ کالج کا دورہ کرے گی جبکہ واقعے میں زخمی ہونے والوں کے انٹرویو بھی کیے جائیں گے۔

تحقیقاتی ٹیم جلد اپنی رپورٹ صوبائی حکومت کو جمع کروائےگی۔

ایپکس کمیٹی کا اجلاس

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کی صدارت میں ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں فوج کے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض، انسپکٹر جنرل فرنٹئیر کور (ایف سی) میجر جنرل شیر افگن، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس احسن محبوب سمیت دیگر نے شرکت کی۔

حملے میں 60 سے زائد اہلکار جاں بحق ہوئے — فوٹو : اے ایف پی
حملے میں 60 سے زائد اہلکار جاں بحق ہوئے — فوٹو : اے ایف پی

وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کے ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق اجلاس میں صوبے کی امن عامہ کی صورتحال کا باریک بینی سے جائز لیا گیا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد اور انیٹی جنس بیس کارروائیوں کی رفتار کو بھی زیر غور لایاگیا۔

بلوچستان میں ہڑتال

بلوچستان میں دارالحکومت کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں تین روزہ سوگ کے پہلے دن بازار اور کاروباری مراکز بند رہے۔

قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے تین روزہ سوگ کے ساتھ ساتھ ہڑتال کی اپیل کی گئی تھی، ہڑتال کا مقصد اس سانحے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ تھا۔

کوئٹہ کی تاجر برادری نے بھی ہڑتال کی حمایت میں کاروباری مراکز بند رکھے۔

ہڑتال کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے بہت کم رہا۔

صوبائی دارالحکومت میں اہم اور حساس مقامات پر پولیس کے ساتھ ساتھ ایف سی اہلکار بھی تعینات نظر آئے۔

بلوچستان میں چمن، پسنی، لورالائی سمیت دیگر مقامات پر بھی ہڑتال کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں