سائنسدانوں نے خلیج میسکو میں ایک 'جھیل' کو دریافت کیا ہے جو ایک پول کی شکل میں سمندر کی تہہ میں موجود ہے۔

امریکا کی ٹیمپل یونیورسٹی کے محققین نے اس انوکھے پول یا جھیل کو دریافت کیا۔

محققین میں شامل ایسوسی ایٹ پروفیسر ایرک کورڈس نے ڈسکوری نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ' یہ سمندر کی گہرائی میں موجود چند حیران کن چیزوں میں سے ایک ہے، جب آپ سمندر کی تہہ میں پہنچتے ہیں اور وہاں آپ کو ایک جھیل یا دریا بہتا ہوا نظر آتا ہے تو آپ کو لگتا ہے جیسے آپ کسی اور ہی دنیا میں پہنچ گئے ہیں'۔

'سمندر کے اندر موجود جھیل' کا پانی ارگرد کے پانی کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ نمکین ہے، جبکہ اس میں میتھین اور ہائیڈروجن سلفائیڈ کا زہریلا امتزاج موجود ہے جو اس پول میں سمندری پانی کو مکس نہیں ہونے دیتا۔

جو جانور یا انسان اس میں تیرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ زہریلا امتزاج ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

صرف کچھ اقسام کے جراثیم ہی اس پانی میں زندہ رہ پاتے ہیں۔

سائنسدانوں کے لیے یہ 'جھیل' تحقیق کے مرکز کی حیثیت رکھتی ہے اور وہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ کس طرح مخصوص جراثیم اس طرح کے حالات میں زندہ رہ پاتے ہیں۔

پروفیسر ایرک کورڈس کے مطابق ' زمین میں اس طرح کے مختلف مقامات ملیںگے جو کہ دیگر سیاروں میں بھی ہم دریافت کرسکیں گے'۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل اوشین گرافی میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں