2016 میں سب سے زیادہ3800 تارکین وطن ہلاک

27 اکتوبر 2016
یواین ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال مہاجرین کی آمد میں کمی ہوئی—فوٹو: اے ایف پی
یواین ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال مہاجرین کی آمد میں کمی ہوئی—فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے تارکین وطن کے لیے کام کرنےوالے ادارے (یواین ایچ سی آر) کا کہنا ہے رواں سال 3ہزار 800 تارکین وطن یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے جو پرخطرراستوں میں ہونےوالی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے کے ترجمان ولیم اسپنڈلر کا کہنا ہے کہ 'ہم رواں سال میں 3ہزار 800 تارکین وطن کی بحیرہ روم میں ہلاک ہونے یا غائب ہونے کی تصدیق کرسکتے ہیں،2016 میں ہونے والی یہ ہلاکتیں اب تک کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں'۔

گزشتہ سال ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد 3 ہزار771 تھی جبکہ گزشتہ سال دس لاکھ سے زائد افراد بحیرہ روم کے ذریعے یورپ پہنچے تھے لیکن رواں سال اب تک یورپ پہنچے والوں کی تعداد 3 لاکھ 30 ہزار سے کم ہے۔

تارکین وطن کی یورپ آمد میں ڈرامائی انداز میں کمی مارچ میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان یونان کے جزائر میں مہاجرین کو روکنے کے لیے ہونے والے معاہدے کے بعد شروع ہوئی۔

سب سے خطرناک راستہ لیبیا اور اٹلی کے درمیان ہے جہاں اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال یہاں سے پہنچنے والے ہر 47 لوگوں میں سے ایک کی ہلاکت ہوئی۔

یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ مختصر ترین راستہ ترکی سے یونان کے درمیان ہے جہاں 88 مہاجرین میں سے ایک کی ہلاکت ہوئی ہے۔

ایجنسی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کی آمد میں دو تہائی کمی کے باجود اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ اسمگلرز 'پست معیار اور کمزور جہاز استعمال کرتے ہیں جو سلامت منزل تک نہیں پہنچ پاتے'۔

یواین ایچ سی آر کا مزید کہنا تھا کہ اسمگلرز زیادہ منافع کمانے کے لیے کشتیوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو بٹھاتے ہیں تاہم رواں سال خراب موسم کی وجہ سے بڑے حادثات پیش نہیں آئے۔

تبصرے (0) بند ہیں