موصل آپریشن: 'داعش کے جنگجوؤں نے حلیہ تبدیل کرلیا'

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2016
ایک عراقی فوجی نے داعش کا جنگجو ہونے کے شبہ میں ایک شخص کو حراست میں لے رکھا ہے—۔فوٹو/ رائٹرز
ایک عراقی فوجی نے داعش کا جنگجو ہونے کے شبہ میں ایک شخص کو حراست میں لے رکھا ہے—۔فوٹو/ رائٹرز

بغداد: ایک طرف عراقی فورسز کی جانب سے موصل کو شدت پسند تنظیم داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے، وہیں داعش کے جنگجوؤں نے نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے شناخت سے بچنے کے لیے اپنا حلیہ تبدیل کرلیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے موصل کے رہائشیوں کے حوالے سے بتایا کہ داعش کے شدت پسندوں نے اپنی داڑھی منڈھوا کر شہر میں اپنے ٹھکانے تبدیل کرلیے ہیں۔

یاد رہے کہ عراقی فورسز نے 17 اکتوبر کو موصل میں آپریشن کا آغاز کیا تھا، اس آپریشن کو 10 روز ہوچکے ہیں۔

ایک طرف جہاں فورسز کی پیش قدمی جاری ہے، وہیں داعش نے بھی شہر پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے تیاریاں تیز کردی ہیں۔

مزید پڑھیں:موصل کو داعش سے چھڑوانے کے لیے آپریشن کا آغاز

عراقی فوج کی حراست میں موجود داعش کے 2 مشتبہ عسکریت پسند—۔فوٹو/ رائٹرز
عراقی فوج کی حراست میں موجود داعش کے 2 مشتبہ عسکریت پسند—۔فوٹو/ رائٹرز

موصل کے ایک رہائشی اور سابق تاجر ابو سیف نے اے ایف پی کو بتایا، 'میں نے داعش کے کچھ کارکنوں کو دیکھا اور ان کا حلیہ اس سے بالکل مختلف تھا، جس میں انھیں گذشتہ بار دیکھا گیا تھا'۔

مذکورہ رہائشی نے بتایا، 'انھوں نے اپنی داڑھیاں منڈھوا لی ہیں اور لباس بھی تبدیل کرلیے ہیں، وہ یقیناً خوفزدہ ہیں اور شاید وہ شہر سے فرار ہونے کے بارے میں سوچ رہے ہیں'۔

ذرائع کے مطابق داعش کے بہت سے جنگجوؤں نے موصل میں اپنے ٹھکانے تبدیل کرلیے ہیں اور مشرقی کنارے سے مغربی کنارے کی جانب منتقل ہوگئے ہیں تاکہ وہاں سے شام کی جانب فرار ہوسکیں۔

رہائشیوں کے مطابق موصل کے شمالی اور مشرقی کناروں پر لڑائی کی آوازیں شہر کے اندر بھی سنی جاسکتی ہیں اور اتحادی افواج کے طیارے معمول سے ہٹ کر بہت نیچی پروازیں کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

موصل میں تقریباً 30 ہزار حکومتی فورسز آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں، جنھیں امریکی اتحاد کی بھی حمایت حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق خود کش دھماکا: 213 ہلاکتیں، تین روزہ سوگ

ایک اندازے کے مطابق موصل اور اس کے اطراف میں 3 سے ساڑھے 4 ہزار کے قریب داعش کے جنگجو موجود ہیں۔

یاد رہے کہ داعش نے 2014 کے وسط میں عراق اور شام کے بڑے حصوں پر قبضہ کرکے خودساختہ 'خلافت' کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

ایک خاندان موصل میں جاری آپریشن کے باعث نقل مکانی کے لیے قیارہ چیک پوسٹ کے قریب موجود ہے—۔فوٹو/ رائٹرز
ایک خاندان موصل میں جاری آپریشن کے باعث نقل مکانی کے لیے قیارہ چیک پوسٹ کے قریب موجود ہے—۔فوٹو/ رائٹرز

تاہم رواں برس داعش کو دونوں ممالک میں بہت سے مقامات پر شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اگر عراقی فورسز موصل کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیتی ہیں تو اس طرح عراق میں شدت پسند تنظیم کی موجودگی کا تقریباً خاتمہ ہوجائے گا۔

دوسری جانب موصل سے بڑے پیمانے پر شہریوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

نقل مکانی اور ہجرت کے عراقی وزیر جاسم محمد الجاف کے مطابق ایک روز قبل موصل سے نکلنے والے 3 ہزار 3 سو کے قریب عام شہریوں نے حکومت سے مدد کی درخواست کی، جو ایک دن میں نقل مکانی کرنے کے حوالے سے سب سے بڑی تعداد ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے مطابق آپریشن کے آغاز سے لے کر اب تک موصل سے 10 ہزار کے قریب لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں