'پاکستانی فلمیں بھارتی ثقافت سے متاثر نہ ہوں'

28 اکتوبر 2016
صبا قمر فلم ’لاہور سے آگے‘ میں مرکزی کردار ادا کررہی ہیں — فوٹو/ فائل
صبا قمر فلم ’لاہور سے آگے‘ میں مرکزی کردار ادا کررہی ہیں — فوٹو/ فائل

شائقین ایسی فلمیں زیادہ پسند کرتے ہیں جو سفر کے حوالے سے بنائی جائیں یا جن میں خوبصورت جگہوں کا انتخاب کیا گیا ہو۔

اور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی فلم ’کراچی سے لاہور‘ کے ہدایت کار وجاہت رؤف نے اسی خیال کو لے کر فلم ’لاہور سے آگے‘ بنانے کا فیصلہ کیا۔

وجاہت رؤف کے مطابق انہیں اپنی فلموں کے لیے اس کے علاوہ کوئی اور خیال آتا ہی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 'کراچی سے لاہور' کا خوشگوار سفر

وجاہت رؤف کی فلم ’لاہور سے آگے‘ میں یاسر حسین (موتی) کے کردار میں جبکہ صبا قمر (تارا) کے کردار میں نظر آئیں گی جو کہ ایک کامیاب سنگر بننا چاہتی ہیں۔

ڈان کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے فلم ’لاہور سے آگے‘ کی ٹیم نے فلم کے حوالے سے بات کی۔

واضح رہے کہ فلم ’لاہور سے آگے‘ فلم ’کراچی سے لاہور‘ کا سیکوئل ہے تاہم اس فلم کے مصنف اور اداکار یاسر حسین کے مطابق دونوں فلموں کی کہانی ایک دوسرے سے مختلف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’موتی‘ کا کردار اس فلم میں کافی مختلف ہے، پچھلی فلم میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے نظر آئے تاہم اس فلم میں ان کی زندگی میں ایک نئی لڑکی آجاتی ہے اور ان کا کردار بہت حد تک تبدیل ہوچکا ہے۔

فلم ’کراچی سے لاہور‘ میں یاسر حسین نے موتی بن کر معاون کردار ادا کیا تھا، جبکہ ’لاہور سے آگے‘ میں وہ مرکزی کردار میں نظر آئیں گے۔

فلم میں صبا قمر تارا کا کردار ادا کررہی ہیں، صبا کے مطابق ’تارا ایک بہت ہی مضبوط لڑکی ہے جو اپنی زندگی کا ہر لمحہ پر لطف انداز میں گزارنا اور ایک راک اسٹار بننا چاہتی ہے، اس فلم کے لیے وجاہت نے مجھے گٹار بجانا بھی سکھایا‘۔

اس حوالے سے وجاہت رؤف کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک ساتھ ایک میوزک بینڈ بنا سکتے ہیں، اگر آپ فلم کا ٹریلر دیکھیں گے تو آپ کو خود اندازہ ہوگا کہ صبا قمر ایک راک اسٹار نظر آرہی ہیں‘۔

صبا کے مطابق ’سیکھنے کا مطلب بس یہی ہے کہ آپ کو اس کام کا اندازہ ہو، اب ایسا نہیں ہے کہ اگر آپ کسی فلم میں ڈاکٹر بنیں تو آپ کو آپریشن کرنا پڑے گا، بلکہ آپ معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا کام کیا ہے‘۔

واضح رہے کہ اس فلم کی شوٹنگ پاکستان میں کی گئی ہے، گاڑی پر لاہور سے آگے کا سفر طے کرنے کی خاص بات کے حوالے سے یاسر حسین نے بتایا کہ اس قسم کا موضوع پاکستان میں اپنی فلموں میں اس سے پہلے شاید کسی نے نہیں لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’لاہور سے آگے‘ میں صبا قمر کی بہترین اداکاری

یاسر حسین کے مطابق ’میں نے اور وجاہت نے اس حوالے سے بات کی کہ اب تک اس طرح کے سفر پر کتنی ہولی وڈ اور بولی وڈ فلمیں بنی ہیں، امیتابھ بچن کی پہلی فلم ممبئی ٹو گووا تھی، میں لوگوں کو دکھانا چاہتا تھا کہ پاکستان کے سفر پر بننے والی فلم کیسی ہوگی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ ہماری فلم مزاح سے بھرپور ہے اور یہی اس کے سب سے اچھے ہونے کی وجہ ہے، جیسے فلم مور ایک بصری فلم تھی لیکن یہ بہت زیادہ کامیاب نہیں ہوپائی، اس لیے نئے فلم سازوں کو میں یہی مشورہ دوں گا کہ وہ اپنی فلموں کے اسکرپٹس کو آج کے ٹرینڈز کے مطابق بنائیں‘۔

یاسر کے مطابق ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ فلمیں ہندوستانی ثقافت سے متاثر نہ ہوں، ہماری اپنی ثقافت کافی اچھی ہے اور یہاں کے لوگ بے حد صلاحیت کے حامل ہیں‘۔

فلم کی شوٹنگ اور ٹیم کے رویئے کے حوالے سے وجاہت رؤف کا کہنا تھا کہ وہ صبا قمر کے ساتھ کام کرتے ہوئے کافی گھبرا رہے تھے، کیوں کہ انہیں ایسا لگا تھا کہ ان میں غرور ہوگا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ صبا بہت ہی اچھی فطرت کی مالک ہیں۔

یاسر حسین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’صبا بہت اچھی انسان ہیں، ان کا اداکاری کا انداز بہترین ہے، میں پاکستانی ڈرامے نہیں دیکھتا لیکن جب میں نے ان کا ڈرامہ مات دیکھا تو مجھے وہ بے حد پسند آیا، اور پھر میں نے انہیں ہم سب امید سے ہیں پروگرام میں دیکھا تھا، ایک ہی اداکار کو مختلف کرداروں میں دیکھنا کافی مشکل ہے، حتیٰ کے معین اختر صاحب کو مزاحیہ اداکاری کے بعد سنجیدہ کردار میں پسند نہیں کیا گیا تھا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’صبا نے ایک سین کے دوران مجھے اپنی پیٹھ پر اٹھا لیا تھا اور دوڑ لگادی تھی، ان کا وزن میرے وزن کا آدھا ہے، تو ظاہر ہے اس سین کے بعد انہیں کچھ روز کے لیے ہسپتال میں رہنا پڑا، صبا کے ساتھ کام کرنے کا موقع شاندار تھا‘۔

اس حوالے سے صبا قمر کا کہنا تھا کہ ’ہم سب پہلی مرتبہ ایک ساتھ کام کررہے تھے، لیکن ایسا بالکل بھی محسوس نہیں ہوا، ہمیں تو ایسا بھی نہیں لگا کہ ہم کام کررہے ہیں، ہم ہر چیز کے بارے میں بات کرتے تھے، مجھے بالکل ایک فیملی کی طرح ہی محسوس ہوا، اداکاروں کے لیے کوئی علحیدہ گاڑی نہیں رکھی گئی، ہم سب ایک ساتھ سفر کرتے تھے، کسی کے کوئی نخرے نہیں تھے‘۔

فلم ’لاہور سے آگے‘ رواں سال 11 نومبر کو سینما اسکرینز پر نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں