ٹرمپ کی ٹوئیٹ کے بعد امریکا میں مزید پرچم نذر آتش

30 نومبر 2016
ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئیٹ کے بعد دائیں بازو کے سرگرم کارکن امریکی پرچم نذر آتش کرتے ہوئے—۔فوٹو/ رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئیٹ کے بعد دائیں بازو کے سرگرم کارکن امریکی پرچم نذر آتش کرتے ہوئے—۔فوٹو/ رائٹرز

نیویارک: امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلد ٹرمپ کی جانب سے امریکی پرچم نذر آتش کرنے والوں کے لیے قانونی نتائج کی دھمکیوں پر مشتمل ٹوئیٹ کے ردعمل میں دائیں بازو کے سرگرم کارکنوں نے نیویارک میں ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل کے باہر امریکی پرچم نذر آتش کیے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کی گئی حالیہ ٹوئیٹ کے بعد سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بحث کا آغاز ہوگیا۔

ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا تھا، 'کسی کو بھی امریکی پرچم کو جلانے کی اجازت نہیں ہوگی، اگر کسی نے ایسا کیا تو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، شاید شہریت کی منسوخی یا پھر ایک سال جیل'۔

یاد رہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے 1989 میں فیصلہ دیا تھا کہ پرچم نذر آتش کرنا جرم نہیں بلکہ ایک طرح کا احتجاج ہے، جس کا حق امریکی آئین میں پہلی ترمیم کی رُو سے بھی حاصل ہے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ نے بھارتی نژاد خاتون کو اقوام متحدہ کی سفیر نامزد کردیا

عدالت ایک سے زائد مرتبہ یہ بھی قرار دے چکی ہے کہ کسی شخص کی شہریت منسوخ نہیں کی جاسکتی۔

ٹرمپ کی مذکورہ ٹوئیٹ کے بعد امریکی اخبارات میں عدالتی فیصلے کی تفصیلات کے ساتھ اس معاملے پر مضامین شائع کیے گئے جبکہ ری پبلکنز کے ساتھ ساتھ ڈیموکریٹس نے بھی سوشل میڈیا پر نومنتخب امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ ٹرمپ آئینی تحفظ کے باجود لوگوں کو سزا کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے سی آئی اے کے سربراہ کااعلان کردیا

جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی بھی میدان میں آگئے اور دلائل دیئے کہ ٹرمپ کی حریف امیدوار ہیلری کلنٹن سمیت بہت سے سیاستدان پرچم نذر آتش کرنے کو غیر قانونی قرار دینے کی تجویز دے چکے ہیں۔

ٹرمپ کی ٹوئیٹ کے بعد نیویارک میں ریولوشنری کمیونسٹ پارٹی کے 7 ارکان نے ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل کے باہر امریکی پرچم جلایا۔

واضح رہے کہ یہ پارٹی امریکا کی کمیونسٹ پارٹی سے منسلک نہیں ہے اور اس کے ارکان نے جولائی میں ری پبلکن نیشنل کنونشن کے موقع پر بھی امریکی پرچم کو جلایا تھا۔

پرچم نذر آتش کرنے اور 8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے علاوہ دیگر موضوعات کے حوالے سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد اشتعال انگیز ٹوئیٹس کی ہیں، دوسری جانب ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن نے اپنی کابینہ کے انتخاب کے لیے بھی پہلے ہی کام شروع کردیا ہے، جو جنوری میں عہدے سنبھالیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں