اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران دو ٹیکسی کمپنیوں کے دفاتر کو سیل کردیا گیا جبکہ دو دیگر کمپنیوں کے دفاتر پہلے ہی بند ملے۔

ان چار کمپنیوں کے خلاف مقامی ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن (ٹی ڈی ڈبلیو اے)کی جانب سے شکایات درج کرائی گئی تھیں جس کے بعد ان کمپنیوں کو اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔

مقامی انتظامیہ کے حکام کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر صدر اور سیکریٹری اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آئی ٹی اے) کے ہمراہ ایک ٹیم نے جی 8 اور ایف 11 مرکز میں دو ٹیکسی کمپنیوں کے دفاتر پر چھاپہ مارا کیوں کہ وہ غیر قانونی طور پر اپنے آپریشنز چلارہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے مزید 5 شہروں میں کریم سروس کا آغاز

ٹیم نے آئی 8 اور بحریہ ٹاؤن میں بھی دیگر دو کمپنیوں کے دفاتر پر چھاپہ مارا وہ پہلے ہی بند تھے۔

ایک عہدے دار نے بتایا کہ ’یہ ٹیکسی کمپنیاں بغیر اجازت اور پرمٹ کے شہر میں آپریشنل تھیں‘۔

ٹی ڈی ڈبلیو اے کے ایک عہدے دار نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور سیکریٹری آئی ٹی اے سے رابطہ کیا تھا اور انہیں شکایت کی تھی کہ بڑی تعداد میں غیر رجسٹرڈ گاڑیاں بطور ٹیکسی شہر میں چلائی جارہی ہیں جس کی وجہ سے رجسٹرڈ ٹیکسی ڈرائیورز کا کاروبار خراب ہورہا ہے۔

شکایت کنندہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد میں رجسٹرڈ ٹیکسیوں کی تعداد 22 ہزار ہے جس کے ڈرائیورز اور مالکان پانچ مختلف مدوں میں حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں جن میں فٹنس، کنورژن ٹیکس، پرمٹ اور ٹوکن شامل ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض کمپنیاں غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کو بطور ٹیکسی استعمال کررہی ہیں اور شہر میں پک اینڈ ڈراپ سروسز فراہم کررہی ہیں جس کی وجہ سے قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے کیوں کہ وہ گاڑی کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر عائد ٹیکس نہیں دے رہے۔

مزید پڑھیں: 'اوبر' کے بعد 'کریم' کی رکشہ سروس؟

اس شکایت پر کریم نیٹ ورکس پرائیوٹ لمیٹڈ، ڈربی کیب ، کراؤن کیب اور سٹی کیب کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔

نوٹسز میں کہا گیا تھا کہ ’یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ آپ اسلام آباد میں غیر قانونی طور پر ٹیکسی سروس چلارہے ہیں لہٰذا آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ نوٹس ملنے کے تین یوم کے اندر اپنا موقف پیش کریں بصورت دیگر آپ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی‘۔

حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنیوں کے منیجرز اور مالکان نے مقررہ وقت میں جواب داخل نہیں کرایا جس کے بعد کارروائی کی گئی اور دو کمپنیوں کے دفاتر بند کردیے گئے جبکہ دیگر دو کے دفاتر پہلے ہی بند پائے گئے۔

اس حوالے سے ٹی ڈبلیو ڈی اے کے صدر نے ڈان کو بتایا کہ بعض رینٹ اے کار کے کاروبار غیر قانونی تھے اور ان لوگوں نے مل کر اپنی کیب کمپنیاں قائم کرلیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ کمپنیاں پرائیوٹ کارز استعمال کرتی ہیں اور فون کال پر اپنی سروس فراہم کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان چار کمپنیوں کی تقریباً 1300 گاڑیاں شہر میں سروس فراہم کررہی تھیں۔

یہ خبر 2 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں