بھارتی حکومت نے امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کو سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر طے شدہ پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا۔

پاکستان کی سرکاری خبر رساں نیوز ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق بھارتی حکام نے سفارتی قوانین کے واضح خلاف ورزی کرتے ہوئے سرتاج عزیز کو اس موقع پر ہوٹل سے نکلنے اور باہر جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی جبکہ پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کو ان سے ہوٹل میں ملاقات سے بھی روک دیا۔

اس کے علاوہ ہندوستانی حکام نے پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کو بھی کانفرنس کیلئے میڈیا سینٹر جانے سے روکا۔

پاکستانی میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کی اجازت نہ دیے جانے پر عبدالباسط اور بھارتی سیکیورٹی حکام کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

مزید پڑھیں: ہارٹ آف ایشیا کانفرنس: بھارت اور افغانستان کی پاکستان پر تنقید

بعد ازاں امرتسر سے وطن واپسی پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'انسداد دہشت گردی کیلئے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت نہیں'۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم نے گذشتہ 3 سال میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں جو دنیا کے کسی ملک نے نہیں کیے'۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اب ہم انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اپنے تجربات دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ بانٹ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ تنازعات کا پر امن حل علاقائی تعاون اور رابطوں کو فروغ دے گا، کشیدگی کے باوجود کانفرنس میں شرکت افغانستان اور خطے کے پائیدار امن کیلئے پاکستان کا عزم ظاہر کرتی ہے۔

سرتاج عزیز کا افغان صدر کو الزام تراشیوں سے گریز کا مشورہ

اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہندوستان کے شہر امرتسر میں ہارٹ آف ایشیا کے موقع پر افغان صدر کو الزام تراشیوں سے گریز کا مشورہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی علاقائی تعاون کو بہتر بنانے کیلئے مثبت اقدامات پر توجہ دیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کی پاکستان اور ہندوستان کو ثالثی کی پیشکش

مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں پاکستان پرالزامات لگانے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی ایک ملک پر الزام لگانے کے بجائے ایک مقصد اور متفقہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ اس کے عوام کی خواہشات کے مطابق مذاکرات سے حل کیا جانا چاہیے۔

کانفرنس سے قبل سرتاج عزیز نے افغان صدر سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں پائیدار امن، ترقی اور استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔

طالبان کے مراکز ختم کرنے کا مطالبہ

ادھر امرتسرمیں پاکستانی صحافیوں سے گفتگو میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی ساری قیادت افغانستان میں ہے اور پاکستان یہ اُمید کرتا ہے کہ کابل سمیت دیگر ممالک طالبان کے مراکز ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان پر الزام تراشی سے تشدد کا خاتمہ نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: ہارٹ آف ایشیا کانفرنس، سرتاج عزیز بھارت پہنچ گئے

پاکستانی ہائی کمشنر نے بتایا کہ سرتاج عزیز اور اجیت دوول کی باضابطہ ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی پاکستان نے دوطرفہ مذاکرات پرکوئی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد بات چیت کا خواہشمند تو ہے لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں