ہوٹل آتشزدگی: ’بیوی نے بیٹی کے ساتھ سوئمنگ پول میں چھلانگ لگائی‘

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2016
ریجنٹ پلاز میں آگ لگنے سے 12 افراد ہلاک، 80 زخمی ہوئے تھے—فوٹو: وائیٹ اسٹار
ریجنٹ پلاز میں آگ لگنے سے 12 افراد ہلاک، 80 زخمی ہوئے تھے—فوٹو: وائیٹ اسٹار

کراچی: ریجنٹ پلازہ میں آتشزدگی میں متاثر ہونے والے شخص نوید خرم بتاتے ہیں کہ خوفناک آگ سے صرف ان کا بیٹا محفوظ رہا جبکہ وہ، ان کی بیوی، اور بیٹی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

نوید خرم ان خوش قسمت افراد میں شامل ہیں جو موت کے بہت قریب سے واپس آئے، آگ لگتے وقت ریجنٹ پلازہ میں موجود افراد نے خوفناک مناظر دیکھے، جبکہ بد قسمتی سے 12 افراد ہلاک اور 80 افراد زخمی ہوئے تھے۔

ڈاکٹر نوید خرم کنری کرسچین ہسپتال تھرپارکر میں ایڈمنسٹریٹر ہیں، وہ اسکاٹ لینڈ کے شہر ایڈن برگ سے گلوبل ہیلتھ میں ماسٹر کرنے کے بعد وطن واپس آئے تھے،اپنی ڈیوٹی پر جانے سے قبل ایک رات کے لیے وہ اپنے خاندان کے ساتھ ریجنٹ پلازہ میں رکے، ان کے ساتھ ان کی بیٹی، بیٹا اور بیوی ڈاکٹر فوزیہ بھی تھیں، ڈاکٹر فوزیہ ہسپتال میں جنرل سرجن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ریجنٹ پلازہ میں آگ، 11 افراد ہلاک

آگ لگنے والے ہولناک تجربے کو یاد کرتے ہوئے نوید خرم نے بتایا کہ رات گئے 4 بجے ان کی آنکھ کھلی تو انہیں تعمیراتی کام جیسا عجیب شور محسوس ہوا، انہوں نے اپنے کمرے کا دروازہ کھولا تو انہیں ہر طرف دھواں ہی دھواں دکھائی دیا، انہوں نے جلدی سے دروازہ بند کر دیا، مگر دھواں دروازے کے نیچے سے ان کے کمرے میں آرہا تھا۔

نوید خرم کے مطابق جب تک انہوں نے اپنی بیوی، 4 سالہ بیٹے اور 7 سالہ بیٹی کو نیند سے جگایا تب تک ان کے کمرے میں کافی دھواں بھر گیا تھا، انہوں نے کمرے کی کھڑکی توڑی اور کمرے سے باہر نکلنے کے لیے سب سے پہلے انہوں نے چھلانگ لگائی، جس کے بعد انہوں نے اپنی بیوی سے کہا کہ وہ ایک ایک کرکے بچوں کو ان کی طرف پھینکیں، وہ بچوں کو کیچ کرنے کی کوشش کریں گے۔

نوید خرم نے نے بتایا کہ وہ دوسری منزل پر رکے ہوئے تھے،انہوں نے پہلی منزل پر چھلانگ لگایا، انہوں نے اپنے 4 سالہ بچے کو تو کیچ کرلیا، مگر7 سالہ بیٹی کو کیچ کرنے کی ان کی کوشش ناکام ہوگئی، جس وجہ سے چوٹ لگنے کے باعث ان کی بیٹی کو کندھے پر چوٹ لگی۔

ڈاکٹر نوید کے مطابق انہوں نے اپنی بیوی کو پہلے ان کی طرف بستر پر موجود فوم پھینکے کا کہا، بعد میں انہوں نے اپنی بیوی کو فوم پر چھلانگ لگانے کیلئے کہا، مگر نظر کا چشمہ کھوجانے کی وجہ سے ان کی بیوی نے فوم پر ٹھیک طرح سے چھلانگ نہیں لگائی اور ان کی دائیں بازو اور بائیں پاؤں میں چوٹیں لگیں۔

یہ وڈیو دیکھیں: 'آگ لگنے کے باوجود نہ فائر الارم بجا نہ ہنگامی راستے تھے

نوید خرم کے مطابق پہلی منزل سے گراؤنڈ فلور تک آنے کے لیے انہوں نے بیٹے کو پکڑ گراؤنڈ فلور پر موجود سوئمنگ پول میں چھلانگ لگائی،ان کی بیوی نے اپنی بیٹی کے ساتھ سوئمنگ پول میں چھلانگ لگائی اور اس بار ان کی دائیں ٹانگ میں چوٹ لگی۔

آگ لگنے کے وقت ہوٹل میں موجود پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کےملازم خالد خان نے بتایا کہ وہ ہمیشہ ریجنٹ پلازہ میں رکتے ہیں، انہیں آج تک کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ اپنی کھانسی کی وجہ سے اٹھے تو انہوں نے اپنے کمرے میں دھواں محسوس کیا جب دروازہ کھولا تو ہرطرف دھواں ہی دھواں تھا ، انہوں نے کرسی سے کمرے کی کھڑکی توڑی ، مگر نیچے پہنچنے کے لیے راستہ نہیں تھا، کیونکہ وہ چھٹی منزل پر مقیم تھے۔

خالد خان کے مطابق انہوں نے تولیہ گھیلا کرکے اپنے منہ اور ناک کو محفوظ بنانے کے بعد ٹارچ کی مدد سے کوریڈور کا راستہ اختیار کیا، جہاں اور بھی کافی لوگ تھے، ان کو باہر پہنچنے تک کھڑکیوں کے ٹکڑوں سے کئی زخم پہنچے مگر وہ بالآخر باہر پہنچ گئے۔

یو بی ایل کرکٹ ٹیم میں ہلچل

ریجنٹ پلازہ میں یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ(یو بی ایل)کی کرکٹ ٹیم بھی مقیم تھی، یو بی ایل ٹیم کو قائد اعظم ٹرافی میں میچ کھیلنا تھا۔

واقعے میں زخمی ہونے والے یوبی ایل کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی حماداعظم نے ڈان کو بتایا کہ ریجنٹ پلازہ میں ٹیم کے 10 کھلاڑی موجود تھے، وہ ہوٹل کی چوتھی منزل پر عمر صدیق کے ساتھ کمرے میں رکے ہوئے تھے، حماد اعظم کے مطابق ہوٹل میں کہیں بھی الارم موجود نہیں تھا اور نہ ہی ہوٹل انتظامیہ نے انہیں آگ لگنے کی خبر دی بلکہ کمرے میں دھواں جمع ہونے کی وجہ سے وہ نیند سے جاگے۔

حماد اعظم نے بتایا کہ ان کے ساتھ والے کمرے میں مقیم فیملی اپنی بالکونی میں پھنس گئی تھی، جن کی مدد کے لیے حماد اعظم ان کی بالکونی پر چڑھ گئے اور ان کو اپنے کمرے میں پہنچایا، جہاں سے امدادی کارکنان نے انہیں نکالا، کرکٹر کے مطابق وہاں بہت زیادہ دھواں تھا، دھویں کے اخراج کا کوئی بندوبست نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: ریجنٹ حادثے میں دو کرکٹرزخمی، قائداعظم ٹرافی کا میچ منسوخ

ٹیسٹ کرکٹر عمر امین بھی ریجنٹ پلازہ کی 8 ویں منزل پر مقیم تھے، ان کو امدادی کارکنان نے باہر نکالا، کرامت علی ہوٹل کی چوتھی منزل پر مقیم تھے، ان کو ٹوٹے شیشوں سے کئی زخم لگے،جبکہ یاسم مرتضیٰ دوسری منزل پر مقیم تھے، انہوں نے اپنی زندگی بچانے کے لیے چھلانگ لگایا اور ان کے پاؤں میں چوٹ لگی۔

یو بی ایل کے کھلاڑی محمد سدیس بھی ہوٹل میں موجود تھے اور آگ لگنے کے بعد دھویں سے متاثر ہوئے، بعد ازاں یو بی ایل کے تمام کھلاڑی پرل کانٹی نینٹل (پی سی) ہوٹل میں منتقل ہوئے۔

حماد اعظم نے بتایا کہ انہوں نے پی سی میں داخل ہوتے وقت سب سے پہلے آگ لگنے کی صورت میں ہنگامی راستہ دیکھا۔

ریجنٹ پلازہ میں آگ لگنے کے بعد قائد اعظم ٹرافی کے سپر ایٹ مرحلے میں یو بی ایل اور ایچ بی ایل کی ٹیموں کے درمیان ہونے والے میچ کو منسوخ کردیا گیا، یو بی ایل کے شعبہ اسپورٹس کے سربراہ ندیم خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی ڈومیسٹک کمیٹی کو بتایا کہ کھلاڑی فی الوقت کھیلنے کی حالت میں نہیں ہیں۔


یہ رپورٹ 6 دسمبر 2016 کو ڈاں اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں