صوبہ سندھ میں ایک خاندان کے تقریباً 50 افراد کی محکمہ صحت میں سرکاری ملازمت کا انکشاف ہوا جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس معاملے کا نوٹس لے لیا۔

سندھ حکومت کے محکمہ صحت کی مختلف اسامیوں پر ایک ہی خاندان کے 50 کے قریب افراد بھرتی کیے گئے ہیں جن میں سے کئی افراد تو ایک ہی ہسپتال میں ملازم ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق محکمہ صحت سندھ میں ویکسینیٹر سے لے کر سیکیورٹی گارڈ اور ٹیکنیشن تک کے عہدے پر ہونے والی تقرریوں نے سپریم کورٹ کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کرائی جو بدھ 7 دسمبر سے اس معاملے کی سماعت شروع کرے گی۔

یہ معاملہ پہلی بار اس وقت سامنے آیا جب ایک شخص نے پٹیشن میں شکایت کی کہ صوبائی محکمہ صحت نے 48 کزنز کو ضلع گھوٹکی میں بھرتی کیا ہے۔

شکایت کنندہ فرمان علی خود بھی محکمہ صحت کے ملازم ہیں جہنوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’2008 سے اب تک چدھڑ خاندان کے تقریباً 4 درجن افراد کو بھرتی کیا جاچکا ہے اور یہ سب آپس میں کزن ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: 3 ماہ میں 90 ہزار آسامیوں پر بھرتی کے احکامات

انہوں نے مزید بتایا کہ خاندان کی کئی افراد کو نچلے عہدوں پر بھرتی کیا گیا لیکن فوری طور پر انہیں ترقیاں دے دی گئیں۔

اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت سکندر علی مندھڑو نے کہا کہ وہ معاملے سے لاعلم ہیں تاہم وہ اس کا جائزہ لیں گے۔

یاد رہے کہ اکتوبر کے مہینے میں سندھ حکومت نے تمام وزارتوں کو ’ فی الفور‘ 90 ہزار آسامیوں کے اشتہارات جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس عمل کو 3 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے خلاف کیس کا احوال

گریڈ ایک سے 15 تک کی ان آسامیوں پر بھرتی کے لیے 3 ماہ کا دورانیہ فراہم کیا گیا، ساتھ ہی افسران کو میرٹ کا خیال رکھنے کے حوالے سے بھی خبردار کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے مرتب کردہ کرپٹ ممالک کی عالمی فہرست میں پاکستان 168 ممالک میں 117 ہویں نمبر پر ہے۔

خود پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کے خاندان پر کرپشن کے الزامات عائد ہیں اور ان کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعتیں جارہی ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں