فٹبال کی طرح کرکٹ میں کھلاڑی میدان بدر کرنے کی تجویز

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2016
کرکٹ کے میدان میں اکثر کھلاڑیوں کے آپس میں الجھنے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں— فائل فوٹو اے پی
کرکٹ کے میدان میں اکثر کھلاڑیوں کے آپس میں الجھنے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں— فائل فوٹو اے پی

میریلیبون کرکٹ کلب(ایم سی سی) نے امپائرز کے گراؤنڈ میں اختیارات میں اضافے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ امپائر کو اتنے اختیارات دیے جائیں کہ وہ خراب رویے کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو میدان سے باہر بھیج سکیں۔

کھیلوں کے قوانین کے محافظ میریلیبون کرکٹ کلب کی ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے تجویز دی کہ جو کھلاڑی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہوں امپائر ان کو میدان سے باہر نکالنے کا اختیار رکھتا ہو۔

فٹبال میں قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر لال رنگ کا کارڈ دکھا کر کھلاڑی میدان سے باہر بھیج دیا جاتا ہے اور دیگر کھیلوں میں بھی اس طرح کے قوانین ہیں اور اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید جلد ہی کرکٹ بھی اس طرح کا قانون اپنا لے۔

انگلینڈ کے سابق کپتان مائیک بریرلی کی سربراہی کمیٹی میں عظیم آسٹریلین بلے باز اور کپتان رکی پونٹنگ بھی شامل ہیں جس کا اجلاس چھ اور سات دسمبر کو ممبئی میں ہوا اور جس میں فیصلے کے بعد کھلاڑیوں کو میدان باہر بھیجنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے اسے منظوری کیلئے ایم سی سی کی مرکزی کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔

اگر یہ تجویز قبول کر لی گئی تو امپائر درج ذیل محرکات کی روشنی میں کسی کھلاڑی کو میدان سے باہر بھیجنے کا مجاز ہو گا۔

کسی امپائر کو دھمکی دینا

کسی کھلاڑی، امپائر، آفیشل یا تماشائی کو جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا۔

کھیل کے میدان میں تشدد کا کوئی بھی طریقہ کار

ورلڈ کرکٹ کمیٹی کا ماننا ہے کہ اس نئے قانون کو متعارف کرانے کے بعد کھیل کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والے کھلاڑی کے خلاف فوری طور پر ایکشن لیا جا سکے گا جہاں اس سے قبل میچ کے بعد امپائرز اور میچ ریفری کھلاڑی کے خلاف سزا یا اعلان کرتے تھے۔

قانون منظور ہونے کی صورت میں اس کا عملدرآمد یکم اکتوبر 2017 سے ہو گا۔

ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے اس قانون کو متعارف کرانے کی وجہ کھیل کے دوران کھلاڑی کو فوری طور پر سزا نہ سنانا جبکہ اس کے برعکس دنیا کےا اکثر مقبول کھیلوں میں دوران کھیل ہی سزا کا اطلاق کیا جاتا ہے۔

2015 میں ایم سی سی کے عالمی اجلاس میں کرکٹ آفیشلز اور منتظمین کی اکثریت نے کھلاڑیوں کے خراب رویے سے نمٹنے کیلئے اس قانون کو متعارف کرانے کی حمایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں