پشاور: وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے فاٹا کی شمالی وزیرستان ایجنسی میں گرلز اسکول کے گیٹ کے قریب بارودی مواد پھٹنے سے ایک بچی جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکا خیز مواد شمالی وزیرستان کی تحصیل اسپن وام میں اباخیل گرلز اسکول کے گیٹ کے باہر نصب کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق 12 ربیع الاول کےموقع پر عام تعطیل کی وجہ سے اسکول بند تھا، تاہم بچیاں وہاں کھیلنے جارہی تھیں کہ اچانک گیٹ کے باہر نصب بم پھٹ گیا۔

دھماکے کے نتیجے میں ایک بچی جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئیں، جنھیں طبی امداد کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

گذشتہ ماہ کے آخر میں بھی شدت پسندوں نے مہمند ایجنسی میں ایک سرکاری اسکول کو بارودی مواد سے اڑا دیا تھا۔

یاد رہے کہ فاٹا میں سب سے زیادہ اسکول مہمند ایجنسی میں تباہ کیے گئے، جن کی تعداد 127 ہے اور جس میں سب سے زیادہ 64 اسکول تحصیل صافی میں تباہ ہوئے۔

مزید پڑھیں:مہمند ایجنسی میں سرکاری اسکول دھماکے سے تباہ

شدت پسند عناصر نے کئی سال پہلے مہمند ایجنسی کے واحد ڈگری کالج کو بھی تباہ کردیا تھا جس کے بعد آج تک وہاں تدریسی عمل شروع نہ ہوسکا۔

یاد رہے کہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا۔

شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا۔

بعد ازاں خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں آپریشن ’خیبر ون‘ اور 'خیبر ٹو' کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا،جن کا اب اختتام ہوچکا ہے۔

16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد اس آپریشن میں تیزی لائی گئی، رواں برس جون میں آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے دوران 3500 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ 490 اہلکار بھی جاں بحق ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں