لنڈی کوتل: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے افغانستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم دوستی کے حوالے سے ہر بات ماننے کے لیے تیار ہیں، لیکن گیڈر بھبھکیاں اور غیروں کی ڈور ہلانے پر پاکستان کے خلاف الزامات ناقابل قبول ہیں، پاکستانی قوم نہ پہلے دباؤ میں آئی ہے اور نہ اب آئے گی۔

خیبرایجنسی میں طورخم کے مقام پر پاک افغان سرحد کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 'دہشت گرد وہاں سے دن دیہاڑے یہاں آتے ہیں، لیکن ہم افغانستان سے کیے گئے وعدے کے مطابق اس کی تشہیر نہیں کرتے اور سارا پریشر ہماری سیکیورٹی ایجنسیز برداشت کرتی ہیں، لیکن افغانستان سے ہمارے ناکردہ گناہوں کی بھی تشہیر کردی جاتی ہے'۔

ان کا کہنا تھا، 'میں افغانستان کے بالکل سامنے کھڑا ہوکر کہتا ہوں کہ وہ پاکستانی عوام کی افغانستان کے عوام سے تاریخی اور مذہبی رشتے کا پاس رکھیں اور دوسروں کے بہکاوے میں نہ آئیں'۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ' ہم افغانستان کا دشمن ہمارا دشمن اور افغانستان کا دوست ہمارا دوست کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، لیکن وہاں ہر کارروائی کا الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہوگی کہ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے'۔

'پاکستان میں دہشت گردی کا گراف نیچے'

آپریشن ضرب عضب میں سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی افواج، پولیس، لیویز اور خاصہ دار فورسز پاکستان کی سلامتی، خودمختاری اور تحفظ کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

ساتھ ہی انھوں نے پاک-افغان سرحد پر فرنٹیئر کورپس (ایف سی) کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ ایف سی کی بہادری اور شجاعت پر کتابیں لکھی جاسکتی ہیں۔

چوہدری نثار نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران صرف ایف سی میں 1284 جوان اور افسر شہید ہوئے، 3 ہزار سے زیادہ جوان زخمی اور 282 معذور ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا میں دہشت گردی کا گراف اوہر جارہا ہے، لیکن پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں دہشت گردی کا گراف نیچے جارہا ہے، اگرچہ یہ ختم نہیں ہوا، لیکن اس میں کمی آئی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس وقت اس خطے میں کوئی دہشت گرد نیٹ ورک یا ہیڈ کوارٹر نہیں ہے، ہمارے ضرب عضب کے تاریخی آپریشن کے بعد یہ لوگ مارے گئے یا بھاگ گئے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'یہ لوگ سرحد پار کرکے آتے ہیں اور بزدلوں کی طرح ہمارے عوام پر وار کرتے ہیں، لیکن ہم نے ان کو روکنا ہے'۔

پاک-افغان بارڈر مینجمنٹ کیلئے اقدامات

اس موقع پر وزیر داخلہ نے پاک-افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے بھی بات کی اور بتایا کہ 2 ہزار 400 کلومیٹرز سے زائد پر مشتمل پاک-افغان سرحد کی میجمنٹ ہمیں بہتر بنانی ہے اور اس میں گذشتہ 6 ، 7 ماہ سے بہت بہتری آئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ 2020 تک پاک-افغان سرحد پر صرف 6 کنٹرلڈ روٹس ہوں گے۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ کے سلسلے میں سب سے اہم فیصلہ یہ تھا کہ فوج کو ہٹا کر ایف سی کو سرحدوں پر لایا جائے اور اگلے سال جولائی تک ایف سی کے نئے ونگز آپریشنل ہوجائیں گے تاکہ دہشت گردوں کے غیر مخصوص روٹس کے استعمال کو روکا جاسکے۔

وزیر داخلہ نے اس موقع پر سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھی سراہا اور کہا کہ انھوں نے فرنٹ سے پاک فوج کی رہنمائی کی۔

اس سے قبل وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پشاور میں قلعہ بالا حصار میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا، انہوں نے یادگارِ شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔

وزیر داخلہ کو آپریشن ضرب عضب میں فرنٹیئر کور کے کردار کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں