اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی اور صوبائی مشیر خزانہ خالد لانگو کے فرنٹ مین سہیل مجید شاہ کی اربوں روپے کے کرپشن اسکینڈل میں پلی بارگین کی درخواست منظور کرلی۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین قمر زمان چوہدری کے زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹر میں ہوا۔

اجلاس میں مشتاق رائیسانی اور سہیل مجید شاہ کی کرپشن اسکینڈل میں پلی بارگین کی درخواست منظور کی گئی۔

پلی بارگین کے تحت مشتاق رئیسانی اور سہیل مجید شاہ 2 ارب روپے سے زائد نیب میں جمع کرائیں گے۔

ترجمان نیب کے مطابق پلی بارگین کے تحت یہ نیب کی تاریخ کی سب سے بڑی وصولی ہوگی۔

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے خلاف کرپشن کے دو ریفرنسز دائر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیکریٹری خزانہ بلوچستان کے گھر سے 73 کروڑ روپے برآمد

یہ ریفرنسز ’ریشماں پاور جنریشن‘ اور ’گلف رینٹل پاور‘ منصوبوں میں کرپشن کے ذریعے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے پر دائر کیے جائیں گے۔

نیب بورڈ نے کرپشن کے متعدد مقدمات کی تحقیقات کی بھی منظوری دی۔

سابق ایم ڈی سوئی سدرن عظیم اقبال صدیقی کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی گئی، جن پر الزام ہے کہ انہوں ہے کہ انہوں نے قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرتے ہوئے ’پروگیس‘ کے اثاثے خرید کر قومی خزانے کو 1.1 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔

ایکسیڈ پرائیوٹ لمیٹڈ کے سردار حیات محمد خان مندوخیل اور دیگر کے خلاف اسلام آباد کی سرکاری زمین پر مبینہ قبضے کی تحقیقات کی منظوری دی گئی۔

مزید پڑھیں: 73 کروڑ نقد برآمد،مشتاق رئیسانی کا ریمانڈ منظور

تیسری تحقیقات کی منظوری ولی خان یونیورسٹی مردان کے وائس چانسلر ڈاکٹر احسان الہیٰ اور دیگر کے خلاف دی گئی، ملزمان پر یونیورسٹی فنڈز میں خردبرد کے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

اس کے علاوہ اجلاس میں پی آئی اے میں غیر قانونی تقرریوں کے معاملے، بحرین اور نیویارک میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے سکوک بانڈز فروخت کرنے اور نیشنل بینک افسران کے خلاف ریاض کیپیٹل میں 3 کروڑ ڈالر کے خرد برد کی تحقیقات کی بھی منظوری دی گئی۔

نیب نے سابق صدر آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور کے شوہر منور تالپور اور سابق وزیر تعلیم سردار حسین بابَک کے خلاف کرپشن کی تحقیقات بند کرنے کی بھی منظوری دی۔

نیب نے منور تالپور کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام پر تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میگا کرپشن اسکینڈل: بیکری سے مزید 57 لاکھ برآمد

بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل

بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو نیب حکام نے 6 مئی 2016 کو بدعنوانی کے الزام میں سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا تھا۔

گرفتاری کے بعد مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران 73 کروڑ روپے کے نوٹ، 4 کروڑ روپے کا سونا، پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس، ڈالر اور پاؤنڈز کی گڈیاں اور مختلف جائیدادوں کے کاغذات ملے تھے۔

اتنی بڑی رقم کو گننے میں نیب کے اہلکاروں کو 7 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، پاکستانی اور غیر ملکی کرنسی کے ساتھ پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس گننے کے لیے اسٹیٹ بینک سے مشینیں بھی منگوائی گئی تھیں۔

مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد صوبے کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ میر خالد خان لانگو بھی مستعفی ہو گئے تھے۔

میر خالد خان لانگو صوبائی حکومت میں شامل جماعت نیشل پارٹی کے رکن اسمبلی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں