نئے سال کا آغاز سب سے پہلے کہاں ہوا؟

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2016
آکلینڈ دنیا کا وہ پہلا بڑا شہر ہے جہاں سال نو کی تقریبات سب سے پہلے ہوتی ہیں—فوٹو: اے پی
آکلینڈ دنیا کا وہ پہلا بڑا شہر ہے جہاں سال نو کی تقریبات سب سے پہلے ہوتی ہیں—فوٹو: اے پی

نیوزی لینڈ کا شہر آکلینڈ دنیا کا وہ پہلا بڑا شہر ہے، جہاں نئے سال 2017 کو خوش آمدید اور ماضی کا قصہ بن جانے والے سال 2016 کو الوداع کیا گیا۔

نئے سال کو مسکراہٹوں اور امیدوں سے خوش آمدید کہنے کے لیے ہزاروں شہری آکلینڈ کے معروف سٹی ٹاور پر جمع ہوئے جہاں سال کا آغاز ہوتے ہی آسمان کو چھونے والی آتشبازی کا مظاہرہ کیا گیا۔

نئے سال کو خوش آمدید کہنے کے لیے نیوزی لینڈ میں ایک ہزار 80 فٹ تک بلند آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا، جسے ہزاروں لوگوں نے دیکھا، نئے سال کو خوش آمدید کہنے کے لیے آکلینڈ میں دنیا کے دیگر ممالک سے بھی لوگ آتے ہیں۔

نیوزی لینڈ میں نئے سال کا آغاز ہونے کے ساتھ ساتھ بحرالکاحل کے اوقیانوسی خطے کے جزائر میں بھی نئے سال کا آغاز ہوا، اس خطے میں سب سے پہلے سال کا اختتام اور نئے سال کا آغاز ہوتا ہے۔

بحرالکاحل کے جزائر پولینیشیا ، سامووا، ٹونگا اور کیریباتی سمیت پیسفک آئی لینڈ کے دیگر چھوٹے جزائرمیں بھی دیگر دنیا سے پہلے نئے سال کا آغاز ہوا۔

سڈنی کے ہاربر برج پر آتشبازی—فوٹو: رائٹرز
سڈنی کے ہاربر برج پر آتشبازی—فوٹو: رائٹرز

بحرالکاحل کے بعد سال 2017 کا آغاز آسٹریلیا میں پاکستانی وقت کے مطابق شام 6 بجے ہوا، سڈنی میں مقامی وقت کے 12 بجتے ہی سال نو کی تقریبات کا آغاز کردیا گیا۔

سڈنی کے ہاربر برج پر سال نو کی شاندار آتش بازی کو دیکھنے کے لیے ہزاروں لوگ موجود تھے، رنگا رنگ آتش بازی کا مظاہرہ دیر تک جاری رہا۔

یہ بھی پڑھیں: سال نو کو خوش آمدید کہنے کی تیاریاں

سال نو کی تقریبات کے لیے ہاربر برج پر سیکیورٹی کے انتظامات سخت کرتے ہوئے 2 ہزار سے زائد اضافی پولیس اہلکار مقرر کیے گئے جب کہ سال نو کی تقریبات میں کسی بھی بھاری گاڑی کے جانے پر پابندی عائد کردی گئی۔

آسٹریلیا میں سال نو کی تقریبات دیکھنے کے لیے بھی دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں، یہاں ہونے والی آتشبازی دنیا کی بڑی آتشبازیوں میں شمار کی جاتی ہے۔

مشرقی ایشیا میں نئے سال کا آغاز

نیوزی لینڈ،آسٹریلیا اور بحرالکاحل کے جزائر میں سال نو کے آغاز کے بعد نئے سال کے جشن مشرقی ایشیائی ممالک میں شروع ہوئے، سال نو کی تقریبات میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

ٹوکیو میں بھی سال نو کے جشن ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
ٹوکیو میں بھی سال نو کے جشن ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

جاپان کے شہر ٹوکیو اور چین کے شہر بیجنگ میں سال نو کو خوش آمدید کرنے کے ملک کے سب سے بڑے میلے منقعد ہوئے،جہاں شاندار آتش بازی کا مظاہرہ ہوا، ان شہروں میں سال نو کے شروع ہونے سے قبل ہی جشن شروع ہوگئے تھے۔

جاپان کے بعد جنوبی کوریا میں نئے سال کا آغاز ہوا، ہزاروں لوگوں نے چہروں پر مسکراہٹیں سجائے نئے سال کو خوش آمدید کیا۔

انڈونیشیا، سنگاپور اور فلپائن میں بھی سال نو کے حوالے سے تقریبات رکھی گئیں۔

جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی نئے سال کے آغاز سے قبل ہی جشن کا ماحول بن گیا اور لوگوں نے تفریحی مقامات کا رخ کیا۔

سال نو کا جشن: سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات

سال نو کو خوش آمدید کہنے کے لیے امریکا،جرمنی، برطانیہ، فرانس، روس، آسٹریلیا، اسپین، بیلجیم، کینیڈا اور ترکی جیسے ممالک میں سال نو کے موقع پر سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات دیکھنے میں آئے ۔

لندن میں سال نو کے موقع پر ہزاروں اضافی سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا،جب کہ برطانیہ کے دیگر شہروں میں بھی سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے۔

پیرس، نیویارک اور میڈرڈ جیسے شہروں میں بھی سال نو کے حوالے سے سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے، ان مقامات کو چاروں طرف سے رکاوٹیں رکھ کر بند کیا گیا تھا جہاں لوگ نئے سال کا جشن منانے کے لیے جمع ہوئے تھے،جب کہ اضافی سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔

ترکی کے شہر استنبول میں نئے سال کے موقع پر 17 ہزار کے لگ بھگ پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔

بھارت اور پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک بنگلادیش، سری لنکا، نییپال اور افغانستان میں بھی نئے سال کے موقع پر جشن کا اہتمام کیا گیا اور سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے۔

پاکستان میں بھی سال نو کو خوش آمدید کہنے کے لیے کراچی، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ اورپشاور سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں خصوصی اہتمام کیا گیا جب کہ ان شہروں میں سیکیورتی کے انتظامات بھی غیر معمولی دیکھنے میں آئے۔

تبصرے (0) بند ہیں