دیا علی مس ورلڈ بننے کیلئے پُر امید

09 جنوری 2017
دیا علی دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت چہرا پیش کرنا چاہتی ہیں — فوٹو/ فائل
دیا علی دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت چہرا پیش کرنا چاہتی ہیں — فوٹو/ فائل

کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان نے مس ایشیا پیسیفک انٹرنیشنل 2016 میں ایک خطاب اپنے نام کیا تھا؟

نہیں؟ تو دیا علی سے ملیں، جنہیں گزشتہ سال فلپائن میں ہونے والے مقابلے مس ایشیا پیسیفک 2016 میں مس پرپیچوئل (Miss Perpetual) کا خطاب دیا گیا اور اب وہ مس ورلڈ 2017 میں حصہ لینے کا ارادہ کررہی ہیں۔

ڈان امیجز نے لاہور سے تعلق رکھنے والی ماڈل دیا علی سے بات کی، جس کے دوران انہوں نے اپنی شخصیت کے کئی پہلوؤں کا ذکر کیا:

ڈان: اپنے بارے میں کچھ بتائیں، آپ اس فیلڈ میں کیسے آئیں؟

دیا علی: یہ بہت اچانک ہوا، میں صرف ایک اداکارہ بننا چاہتی تھی، میں نے بس اسی کا ہی خواب دیکھا، لیکن ٹیکسٹائل انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے فیس بک پر میری تصاویر دیکھیں اور مجھے میسج کیا، انہوں نے مجھے اپنے دفتر بلایا اور اس شوٹ کا حصہ بننے کو کہا۔

میں بہت سرپرائز تھی کہ آخر یہ سب ہوا کیسے، اگلے دن میں نے یہ شوٹ کیا اور وہیں سے اس سفر کا آغاز ہوا۔

ڈان: یہ شوٹ کس حوالے سے تھا؟

دیا علی: یہ ایک لان کا شوٹ تھا، اس کا نام یونائٹڈ سلک کلاتھنگ تھا، اس کے بعد میں نے ان کے لیے ریمپ پر بھی واک کی۔

ڈان: ابتداء میں آپ کا ماڈلنگ کا کوئی ارادہ نہیں تھا؟

دیا علی: ابتداء میں میرا ماڈلنگ کا کوئی ارادہ نہیں تھا، لیکن جب میں نے اس فیلڈ میں قدم رکھا اور دیکھا کہ یہاں کس طرح کام کیا جاتا ہے تو مجھے سب کچھ بے حد اچھا لگا، میں ایک بہتر انداز میں فیشن ورلڈ میں کام کرنا چاہتی ہوں اور ہوسکتا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر میں کوئی پراجیکٹ بھی کروں، میں دوسروں کے لیے مثال بننا چاہتی ہوں۔

ڈان: ہمیں مس ایشیا پیسیفک 2016 کے بارے میں کچھ بتائیں، آپ کا تجربہ کیسا رہا؟

دیا علی: مس ایشیا پیسیفک 2016 کا مقابلہ کافی مشکل تھا، میں پاکستان کی پہلی لڑکی تھی جسے اس مقابلے میں منتخب کیا گیا۔

یہ کافی مشکل بھی تھا، میں ایک دوسرے ملک میں اجنبیوں کے بیچ اکیلی تھی، میں نے اس سے قبل کبھی سفر نہیں کیا اور میں کافی نروس تھی، میں دوست جلدی بنا لیتی ہوں، باقی سب ٹھیک رہا لیکن مقابلے کا دن کافی سخت تھا۔

ڈان: اس نئے تجربے سے آپ نے اپنے لیے کچھ سیکھا؟

دیا علی: اس مقابلے میں، میں نے جو سیکھا وہ آج بھی مجھے یاد ہے، پہلا: ہم دوسروں سے بہتر نہیں، دوسرا: آپ جب پر سکون ہوں اور خوش ہوں تو یہ آپ کا بہترین وقت ہے اور آخری: اچھائی ہمیشہ دوسروں میں منتقل ہوتی ہے۔

ڈان: آپ نے اداکاری اور ماڈلنگ کا ارادہ کیا، لیکن اس مقابلے میں حصہ لینے کا خیال کیسے آیا؟

دیا علی: اس قسم کے مقابلے خواتین کے لیے بڑا پلیٹ فارم ہیں، یہ خواتین کو با اختیار بنانے میں مدد دیتے ہیں، اس سے خواتین کے لیے کئی اور مواقع بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ڈان: 2017 کے لیے آپ نے کیا منصوبہ بندی کی ہے؟

دیا علی: میں مس ورلڈ کا ٹائٹل جیتنا چاہتی ہوں، میں چاہتی ہوں مس ورلڈ 2017 کا خطاب پاکستان کو ملے، یہ سب سے اہم ارادہ ہے، میں پاکستان کا مثبت چہرا دنیا کو دکھانا چاہتی ہوں، جس کے بعد میں پاکستانی فلم انڈسٹری میں ایک اداکارہ کی حیثیت سے کام کرنا چاہوں گی اور میں ہولی وڈ کا حصہ بننے سے بھی پیچھے نہیں ہٹوں گی۔

ڈان: آپ کا ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کا کوئی ارادہ ہے؟

دیا علی: مین نے مختلف چینلز کے ڈراموں میں کام کیا، ان میں مور محل، بے درو دیوار، شہرناز شامل ہیں، میں پاکستانی فلموں میں بھی کام کرنا چاہتی ہوں، لیکن ان کا موضوع اچھا ہونا چاہیے اور تجربہ کار ٹیم ضروری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں