ریاض: سعودی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پولیس مقابلے میں گزشتہ برس مسجد نبویﷺ پر ناکام حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے دہشت گرد کو ایک ساتھی سمیت ہلاک کردیا گیا۔

سعودی عرب کے وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے ہفتے کے روز شمالی ریاض کے ضلع یاسمین میں ایک گھر کا گھیراؤ کیا، جہاں 2 دہشت گرد چھپے ہوئے تھے، پولیس نے دہشت گردوں کو ہتھیار ڈالنے کا کہا جس پر دہشت گردوں نے پولیس پر فائرنگ کردی۔

’سعودی گزٹ‘کے مطابق پولیس کی جوابی فائرنگ میں مسجد نبوی ﷺ پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا دہشت گرد طایع سالم یسلام الصعیری اور اس کا ساتھی دہشت گرد طلال بن ثمران السعیدی ہلاک ہوگئے،جب کہ مقابلے میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگیا، جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: مسجد میں خودکش حملہ، 20 افراد ہلاک

رپورٹ کےمطابق مارا جانے والا طایع سالم یسلام الصعیری سعودی عرب کا شہری تھا، وہ نیوزی لینڈ میں اسکالر شپ پر تعلیم حاصل کرچکا ہے،بعد ازاں اس نے داعش میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

اخبار نے سعودی وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ مسجد نبویﷺ پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے دہشت گرد نے دھماکہ خیز بیلٹس تیار کی تھیں جو گزشتہ برس مدینہ میں مسجد نبوی پر ناکام حملے میں بھی استعمال کی گئی تھیں۔

اس کے علاوہ یہ خود کش بیلٹس 4 جولائی 2016 کو جدہ کے ڈاکٹر سلیمان فقیہ ہسپتال اور 9 اگست 2015 میں سعودی عرب کے جنوبی شہر ابہا میں سعودی اسپیشل فورسز کے زیر استعمال مسجد میں ہونے والے حملے میں بھی استعمال کی گئیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: قطیف اور مدینہ منورہ میں خود کش دھماکے، 4 ہلاک

سیکیورٹی حکام نے ان دونوں دہشت گردوں خاص طور پر الصعیری کو انتہائی خطرناک قرار دیا جو مسجد نبوی پر ناکام حملے میں مطلوب بھی تھا اور دہشت گرد تنظیم داعش میں اسے دھماکا خیز مواد بنانے کا ماہر بھی سمجھا جاتا تھا۔

وزارت داخلہ کے مطابق پولیس کی جانب سے جس گھر پر چھاپہ مارا گیا، وہاں سے اسلحہ بارود، ہینڈ گرنیڈ ، خودکش جیکٹس اور دیگر ہتھیار بھی ملے ہیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق مسجد نبوی ﷺ پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا دہشت گرد داعش میں شامل ہونے اور شام، ترکی، سوڈان اور یمن میں وقت گزارنے کے بعد سعودی عرب پہنچا، جہاں اس نے دھماکہ خیز مواد تیار کیا، جسے 2 حملوں میں استعمال کیا گیا۔

واضح رہے کہ 4 جولائی 2016 کو سعودی عرب میں ایک ہی دن میں تین دھماکے ہوئے تھے۔

مسجد نبوی کے قریب خودکش حملہ عین افطاری کے وقت ہوا تھا جس میں 4 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

مدینہ منورہ کے علاوہ سعودی عرب کے شہر قطیف میں قائم ایک مسجد فراج العمران کے باہر خود کش بمبار نے خود کو زور دھماکے سے اڑایا تھا جبکہ تیسرا دھماکا بھی قطیف ہی میں ہوا تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں