نئی دہلی: سرحد پر تعینات بھارت کے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکاروں کو ناقص معیار کا کھانا فراہم کیے جانے کی شکایت کرنے والے اہلکار کا تبادلہ بطور 'پلمبر' ہیڈکوارٹر میں کردیا گیا۔

29 بٹالین سے تعلق رکھنے والے تیج بہادر یادیو نامی کانسٹیبل نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں الزام عائد کیا تھا کہ سرحد پر فوجیوں کو ناقص معیار کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے اور کبھی کبھار تو وہ بھوکے ہی سوجاتے ہیں۔

مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انکوائری کا آغاز کردیا گیا تھا۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں جموں و کشمیر کی سرحدوں پر تعینات فوجیوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

رپورٹ میں مذکورہ اہلکار تیج بہادر یادیو کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس کا تبادلہ بی ایس ایف کیمپ سے ہیڈکوارٹرز کردیا گیا ہے اور اس کے ذمہ پلمبری کا کام لگا دیا گیا۔

یادیو نے مزید بتایا کہ اس کے کمانڈر نے کوشش کی کہ وہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا سے ہٹالے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انھیں یقین ہے کہ انھیں نشانہ نہیں بنایا جائے گا کیونکہ ویڈیو وائرل ہوچکی ہے، یادیو کے مطابق، 'مجھے ملازمت کھونے کا خوف نہیں ہے، میں نے وہی دکھایا جو حقیقیت ہے'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا، 'اگر سپاہیوں کو ان کی وجہ سے کچھ فائدہ ہوتا ہے تو وہ لڑنے کے لیے تیار ہیں'، ان کا مزید کہنا تھا کہ انکوائری ہونے پر بہت سے انکشافات سامنے آئیں گے۔

مزید پڑھیں:'سرحد پر بھارتی فوجیوں کو کھانے کے لالے'

یاد رہے کہ اتوار 8 جنوری کو تیج بہادر یادیو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر 3 ویڈیوز شیئر کیں، جن میں انہوں نے سرحد پر جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑنے والے فوجیوں کو ملنے والے ناقص اور ناکافی کھانے کا تذکرہ کیا۔

تیج بہادر یادیو کا کہنا تھا کہ 'بھوکے پیٹ کیا خاک جنگ لڑیں، ناشتے میں جلا ہوا پراٹھا اور ایک کپ چائے ملتی ہے'۔

بھارتی فوجی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ 'جو بھی راشن فوجیوں کے کھانے کے لیے آتا ہے اسے بازاروں میں فروخت کردیا جاتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دوپہر میں صرف 2 روٹیاں ملتی ہیں، کھانے میں مصالحے اور گھی کے بغیر بنی دال ملتی ہے'۔

تیج بہادر نے یہ بھی کہا کہ بعض اوقات تو فوجی جوان خالی پیٹ ہی سوجاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انھیں سرکار سے کوئی شکایت نہیں کیوں کہ حکومت سب کچھ بھیجتی ہے لیکن اعلیٰ حکام اسے بیچ کر کھا جاتے ہیں جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

فوجی جوان کی یہ ویڈیوز سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا نے بھی حکومت اور فوج پر تنقید شروع کردی اور فوج کے اندر ہونے والی کرپشن پر نئی بحث چھڑ گئی۔

یہ خبر 17 جنوری 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں