بلوچستان میگا کرپشن اسیکنڈل کے اہم ملزم سابق سیکریٹری خزانہ نے چیرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کی منظوری کے بعد پلی بارگین کی درخواست احتساب عدالت کوئٹہ میں جمع کرادی۔

چیرمین نیب قمر زمان چوہدری نے 21 دسمبر 2016 کو مشتاق رئیسانی اور اس کرپشن اسکینڈل کے ایک اور ملزم سہیل مجید کی پلی بارگین کی درخواست منظور کی تھی۔

احتساب عدالت کے جج عبدالمجید نصر نے چیف سیکریٹری بلوچستان اور چیف سیکریٹری سندھ کو نوٹسز جاری کردیے اور انہیں کیس کی تحقیقات میں نیب کی معاونت کیرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: 40 ارب کی کرپشن 2 ارب روپے میں کلیئر؟

عدالت نے نیب حکام کو حکم دیا کہ وہ مشتاق رئیسانی سے برآمد ہونے والی رقم اور جائیداد کی تفصیلات سے دونوں صوبائی حکومتوں کو آگاہ کرے اور صوبائی حکومتیں جائیداد کی نیلامی کی صورت میں تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کرے۔

نیب ذرائع کے مطابق مشتاق رئیسانی کی رہائش گاہ سے 6 مئی 2016 کو 2718 گرام سونا، 23 لاکھ سے زائد امریکی ڈالرز، 15000 پاونڈز، 16010 سعودی ریال، پرائز بانڈز اور کروڑوں روپے پاکستانی کرنسی برامد ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: 73کروڑ نقد برآمد،مشتاق رئیسانی کاریمانڈ منظور

چیئرمین نیب کی جانب سے کرپشن کے اتنے بڑے اسکینڈل میں پلی بارگین کی درخواست منظور کرنے کے فیصلے پر سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے شدید تنقید کی تھی۔

کرپشن کے اسی کیس میں ملوث ایک اور ملزم سابق مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگوو جیل میں ہیں۔

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نے رقوم کی ٹرانسیکشن کے لیے 100 سے زائد اکاؤنٹس استعمال کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں