سرفراز کی وطن واپسی ٹیم کے لیے دھچکا ہے:انضمام

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2017
انضمام الحق کی سربراہی میں اسلام آباد میں ریجنل کوچز کااجلاس ہوا—فوٹو: پی سی بی
انضمام الحق کی سربراہی میں اسلام آباد میں ریجنل کوچز کااجلاس ہوا—فوٹو: پی سی بی

چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا ہے کہ سلمان بٹ اور محمد آصف کی ڈومسٹیک کرکٹ میں کارکردگی خوش آئند ہے جبکہ سرفراز کی واپسی کو قومی ٹیم کے لیے دھچکا قرار دے دیا۔

چیف سلیکٹر انضمام الحق کی سربراہی میں اسلام آباد میں ریجنل کوچز کا اجلاس ہوا جس میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے کوچ مشتاق احمد سمیت دیگر شامل تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق انضمام کا کہنا تھا کہ سلمان بٹ کی کارکردگی پر ہماری خصوصی نظر ہے اور قومی ٹیم میں ان کی واپسی اچھا اضافہ ہوگا۔

چیف سلیکٹر نے کہا کہ محمد آصف اور سلمان بٹ سے متعلق معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان ٹیم کے نائب کپتان اور وکٹ کیپر سرفراز احمد والدہ کی علالت کے باعث پاکستان واپس آچکے ہیں جس کو انضمام نے قومی ٹیم کے لیے ایک دھچکا قرار دیا۔

مزید پڑھیں: والدہ کی علالت کے باعث سرفرازاحمد کی وطن واپسی

ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم کو سرفراز کی کمی محسوس ہو گی لیکن ٹیم کو میں نے ان کا متبادل دے دیاہے اور وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان پہلے سے ہی ٹیم کے ساتھ موجود ہیں۔

انضمام نے کہا کہ اگر ٹیم انتظامیہ نے آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ میچوں میں کامران اکمل کو طلب کیا تو بھیج دیں گے۔

ٹیسٹ سیریز میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز ہارنے کے بعد قوم افسردہ ہے اور اس پر سب تنقید کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بابراعظم کی آسٹریلیا الیون کے خلاف بہترین بلےبازی

سابق کپتان نے کہا کہ اپنی کنڈیش میں میزبان ٹیم ہمیشہ فائدہ اٹھاتی ہے اور ہم نے بھی آسٹریلیا کو دبئی میں وائٹ واش کیا تھا۔

خیال رہے کہ مصباح الحق نے آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں شکست کے بعد کرکٹ سے کنارہ کشی کا عندیہ دیا تھا بعدازاں انھوں نے اس بیان کو جذباتی قرار دیتے ہوئے اپنے فیصلے کو موخر کرنے کا کہا تھا تاہم ان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے تاحال حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جارہا ہے۔

انضمام الحق نے کہا کہ 'مصباح ایک اچھے کپتان ہیں اور ان کی وطن واپسی پر ان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بیٹھ کر بات چیت کریں گے'۔

2007 میں کرکٹ کو الوداع کہنے والے سابق کپتان نے کہا کہ 'ہمیں کھلاڑیوں کو عزت دینی چاہئیے'۔

پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ ایک روزہ سیریز کا آغاز 13 جنوری کو ہوگا۔

تبصرے (3) بند ہیں

ڈاکٹر افضال ملک Jan 12, 2017 02:02am
ان فارم بیٹسمین وکٹ کیپر اوپنر جارحانہ بیٹسمین کامران اکمل کو بھیجنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ رضوان جیسے بیٹسمین صرف ایشین سلو اور ڈیڈ وکٹوں پر ہی چل سکتے ہیں‘ آسٹریلیا میں تیز بائونسی سوئنگ ہوئی بالز ہینڈل نہیں کر سکتے نہ ہی وہ آسٹریلیا میں دبائو برداشت کر سکتے ہیں۔ ٹیم مینجمنٹ پاکستان کی بہتری چاہتی ہے تو کامران اکمل کو ٹیم میں شامل کرنا ہو گا کیونکہ انہوں نے کارکردگی دکھائی ہے۔ کامران اکمل نے اپنے شاندار کھیل سے ثابت کیا ہے کہ تسلسل سے شاندار کارکردگی دکھا کر واپس آنا ان کا حق اور ٹیم کی ضرورت ہے۔ کامران اکمل آسٹریلیا جیسی ٹیم کیخلاف ہر قسم کا دبائو برداشت کرنے بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سرفراز جو کہ کبھی دھوکہ نہ دینے والا پلیئر تھا گزشتہ بیس میچوں میں اسکی ایوریج دیکھی جائے تو کامران اکمل کی ٹیم میں واضح جگہ بن جاتی ہے۔ عمراکمل جیسے کھلاڑی کو بلاجواز ٹیم میں شامل کرنیکی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ کون سا بااثر ہاتھ ہے جو تمام تر اخلاقی جرائم جوا شراب زناء اور بدتمیزی میں ملوث ہو کر ٹیم کی بدنامی اور جگ ہنسائی کا باعث بننے والے کھلاڑی کو پھر شامل کرا دیتا ہے؟؟ اس سے تو آفریدی بہتر ہے۔
ڈاکٹر افضال ملک Jan 12, 2017 02:22am
سرفراز کی کارکردگی جس تیزی سے ڈائون ہو رہی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کامران اکمل کی تسلسل سے شاندار آل رائونڈ کارکردگی سے ان پر بھی دبائو بڑھ رہا ہے ۔ قومی ٹیم میں آنے کیلئے اگر کارکردگی فٹنس اور دبائو برداشت کرنے کی صلاحیت کو معیار بنایا جائے تو کامران اکمل اس پر سو فیصد پورا اترتے ہیں۔ مالش ازم ‘ درباری ازم لولے لنگڑے کو نوازنے جیسے معیار پر شاید وہ پورا نہیں اتر رہے تبھی تو ٹیم سے باہر ہیں ۔ ٹیم میں شمولیت کیلئے کارکردگی دکھا دکھا کر بھی اگر وہ سلیکٹرز کو متاثر نہیں کر رہے تو پھر کامران اکمل کو ٹیم میں اور تمام سلیکٹرز کو ٹیم سے باہر کر دینا چاہئے جو ٹیلنٹ کو پروموٹ کرنا ہی نہیں چاہتے بلکہ درباری ازم مالشی ازم پر یقین رکھتے ہیں
ڈاکٹر افضال ملک Jan 12, 2017 04:44am
کامران اکمل کا حق بنتاہےکہ وہ ٹیم میں شامل ہو۔ اس نے متواتر اچھی کارکردگی دکھا کر ثابت کیا ہے کہ وہ ایک اچھا وکٹ کیپر ہی نہیں اچھا بیٹسمین بھی ہے