ڈان نے اپنے اردو قارئین کیلئے ہر تاریخ کورونما ہونے والے اہم واقعات(خصوصاً) کا احوال پیش کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اس سلسلے میں 16جنوری کی اہم باتیں پیش خدمت ہیں۔

16 جنوری 1931: سر ڈان بریڈ مین نے آسٹریلوی سرزمین پر پہلی ڈبل سنچری بنائی تھی۔ 223 رنز کی یہ اننگز اس وقت کسی بھی آسٹریلوی بلے باز کی طرف سے آسٹریلیا میں سب سے بڑی اننگز تھی۔ گزرے سات مہینوں اور 7 ٹیسٹ میچوں میں یہ سر ڈان بریڈ مین کا چوتھا 200+ اسکور تھا۔ 1877 سے لے کر 1928 کے درمیان ان کے ڈیبیو تک صرف 3 بار تین مختلف آسٹریلوی بلے بازوں نے اپنے ملک میں ڈبل سنچری اسکور کی تھی جبکہ ان کے 20 سالہ کیرئیر میں یہ اسکور 8 بار بنا جس میں سے 7 بار انہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا۔ ان میں سے ایک اننگز میں وہ 299 پر ناٹ آوٹ بھی رہے۔

16 جنوری 1990: میلبرن کرکٹ گراونڈ پر حسب عادت پاکستانی بیٹنگ لڑکھڑا گئی اور چوتھی اننگز میں پاکستان کو 429 رنز کا ناقابل حصول ہدف ملا۔ اس اننگز میں پاکستان کے بلے بازوں نے کافی ہمت دکھائی لیکن پہلی اننگز کا خسارہ لے ڈوبا اور یوں پاکستان 92 رنز سے میچ ہار گیا۔

اس میچ کی خاص بات وسیم اکرم کی شاندار باؤلنگ تھی جنہوں نے 11 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ دوسرا موقع تھا جب وسیم اکرم نے ایک میچ میں 10 یا زیادہ وکٹیں حاصل کی ہوں اور پاکستان کو شکست ملی ہو۔

تیسری بار 2000 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ وسیم اکرم واحد پاکستانی باؤلر ہیں جنہیں تین بار عمدہ کارکردگی کے باوجود مایوسی کا منہ دیکھنا پڑا۔

سب سے بہترین باؤلنگ کے باوجود ہارنے والی ٹیم کا حصہ جواگل سری ناتھ بنے تھے جب 20 فروری 1999 کو ایشین ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے میچ میں پاکستان نے انڈیا کو کلکتہ میں 46 رنز سے ہرایا تھا۔ اس میچ میں سری ناتھ نے 132 رنز دے کر 13 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

16 جنوری 1997: آسٹریلیا کے ٹونی اسٹورٹ نے پاکستان کے خلاف ایک بہترین باؤلنگ اسپیل کیا تھا اور انہوں نے 26 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اس میں ایک ہیٹ ٹرک بھی شامل تھی جو انہوں نے اعجاز احمد، محمد وسیم اور معین خان کو آوٹ کر کے مکمل کی تھی۔

یہ اس سیریز میں آسٹریلیا سے پاکستان کی واحد شکست تھی۔ پاکستان نے بعد میں یہ ٹورنامنٹ جیت لیا تھا اور بدقسمت اسٹورٹ اس کے بعد کبھی آسٹریلیا کی نمائندگی نہ کرسکے

16 جنوری 1985: ارجنٹائن کے رائٹ بیک پابلو زبالیٹا کی سالگرہ ہے۔ وہ 2008 میں اولمپک گولڈ میڈل جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔ اس کے علاوہ 2012 اور 2014 میں انگلش پریمئیر لیگ جیتنے والی مانچسٹر سٹی کا بھی حصہ بنے۔ 2014 کے ورلڈ کپ فائنل میں ارجنٹائن ٹیم کا حصہ بننے کا اعزاز انہیں حاصل ہوا گو کہ ان کی ٹیم جرمنی سے یہ میچ ہار گئی تھی۔

16 جنوری 1946: مشہور انڈین اداکار کبیر بیدی کی لاہور میں پیدائش ہوئی تھی وہ بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کی فلموں میں اداکاری کرچکے ہیں۔ لکھنے کے ساتھ ساتھ ریڈیو کمپئیر بھی رہ چکے ہیں۔ 2010 میں انہیں اٹلی کا سب سے بڑا سویلین اعزاز " دی آرڈر آف میرٹ (اٹالین نائٹ ہڈ) سے بھی نوازا گیا۔

16 جنوری 1985: انڈین اداکار سدھارتھ ملہوترا کا یوم پیدائش ہے۔ مائی نیم از خان میں اسسٹنٹ ڈائریکتر کی حیثٰت سے فلم نگری میں قدم رکھنے والے سدھارتھ کو اصل شہرت بحیثیت اداکار اپنی پہلی فلم اسٹوڈنٹ آف دی ائیر سے ملی۔ اسٹوڈنٹ آف دی ایئر کے لیے اسٹار ڈسٹ ایوارڈ بھی انہوں نے جیتا۔

16 جنوری 929: امیر عبدالرحمان ثالث نے قرطبہ کی خلافت کا اعلان کیا تھا۔ اس سے پہلے وہ اندلس میں امیہ خلفاء کے امیر کے طور پر مقرر تھے لیکن یہاں سے انہوں نے اپنی خلافت کا اعلان کردیا۔ ان کی موت 15 اکتوبر 961 میں ہوئی۔ ان کی قائم کردہ سلطنت 1030 عیسوی میں مختلف چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ گئی اور یوں عملی طور پر قرطبہ کی خلافت اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔

16 جنوری 1979: ایران کے آخری بادشاہ رضا شاہ پہلوی نے انقلاب کے بعد ملک سے راہ فرار اختیار کی تھی۔ اس وقت کے وزیر اعطم شاہ پور بختیار کی مدد سے وہ اپنی فیملی سمیت ملک سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ یوں ہزاروں سال پرانی ایرانی بادشاہت کا خاتمہ ہو گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں