پسند کی شادی پر بیٹی کو زندہ جلانے والی ماں کو سزائے موت

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2017
ماں کے ہاتھوں زندہ جلائی گئی زینت رفیق—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
ماں کے ہاتھوں زندہ جلائی گئی زینت رفیق—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پسند کی شادی کرنے پر بیٹی کو زندہ جلانے والی خاتون کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

یاد رہے کہ 8 جون 2016 کو لاہور کے علاقے فیکٹری ایریا کی حدود میں مست اقبال روڈ کی رہائشی زینت رفیق کو اس کی ماں، بھائی اور بہنوئی نے زندہ جلا کر قتل کردیا تھا۔

جس کے بعد تھانہ فیکٹری ایریا میں واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:پسند کی شادی: ماں نے بیٹی کو زندہ جلاکر قتل کردیا

انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 4 کے جج چوہدری محمد الیاس نے زینت قتل کیس کی سماعت کی اور جرم ثابت ہونے پر مقتولہ کی والدہ پروین بی بی کو سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

ماں کی معاونت کرنے پر عدالت نے مقتولہ کے بھائی انیس کو بھی عمر قید کی سزا سنائی، جبکہ زینت کے بہنوئی کو باعزت بری کردیا گیا۔

زینت رفیق نے واقعے سے ایک ہفتے قبل گھر سے بھاگ کر حسن خان نامی نوجوان سے پسند کی شادی کی تھی جس پر زینت کے اہلخانہ اس سے ناخوش تھے۔

واقعے سے 2 روز قبل زینت کے اہلخانہ جھوٹ بول کر اس کو شوہر حسن خان کے گھر سے لائے تھے، جبکہ انہوں نے زینت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ اس کی دھوم دھام سے رخصتی کی جائے گی۔

لیکن بعدازاں زینت کو اس کی والدہ اور بھائی نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ماں کے ہاتھوں جلنے والی لڑکی سپرد خاک

پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق پہلے زینت کا گلا دبایا گیا اور پھر اس پر تیل چھڑک کر آگ لگادی گئی، جس کے نتیجے میں زینت کا جسم 80 فیصد تک جھلس گیا تھا۔

پولیس کے مطابق لڑکی کی والدہ نے اقبال جرم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انھوں نے اپنی بیٹی زینت پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی۔

مزید پڑھیں:’زینت کو چارپائی پر باندھا، تیل چھڑکا اور آگ لگادی‘

گذشتہ برس ملک کے مختلف علاقوں میں خواتین کو زندہ جلانے کے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔

31 مئی 2016 کو صوبہ پنجاب کے بالائی علاقے مری میں 5 ملزمان نے رشتے سے انکار کرنے پر ماریہ بی بی نامی اسکول ٹیچر کو مبینہ تشدد کے بعد آگ لگا کر کھائی میں پھینک دیا تھا، جنھیں بعد ازاں پمز ہسپتال کے برن سینٹر منتقل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مری میں زندہ جلائی گئی اسکول ٹیچر دم توڑ گئیں

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ماریہ کا جسم 85 فیصد تک جھلس چکا تھا، جو یکم جون کو زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہوگئیں۔

اس سے قبل گذشتہ برس اپریل میں بھی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ہزارہ کے شہر ایبٹ آباد میں اسی قسم کا ایک دلخراش واقعہ رونما ہوا تھا، جہاں ایک نام نہاد جرگے کے اراکین، ایک 16 سالہ لڑکی عنبرین کو ایبٹ آباد میں ایک خالی مکان میں لے گئے اور نشہ آور ادویات کے ذریعے بے ہوش کرنے کے بعد اس کا گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔

مزید پڑھیں: جرگے کا فیصلہ:16سالہ لڑکی قتل کے بعد جلادی گئی

بعدازاں عنبرین کی لاش کو سڑک کنارے کھڑی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ڈال کر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں