اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے 350 گھوسٹ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کی رجسٹریشن منسوخ کردی۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے محکمہ این جی اوز رجسٹریشن کے ڈائریکٹر محمد علی کے مطابق جن این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی،ان کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات میں دفاتر کے جو پتے درج تھے وہاں سرے سے کوئی دفتر ہی موجود نہیں۔

ڈائریکٹر محمد علی کے مطابق جھوٹی اور بے بنیاد معلومات فراہم کرنے کی بناء پر این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 'غدار' این جی اوز سے تفتیش ہوگی

ڈائریکٹر رجسٹریشن کے مطابق این جی اوز کے دفاتر نہ ہونے، ان کی جانب سے سالانہ آڈٹ رپورٹ جمع نہ کرانے اور دیگر قانونی ضابطوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے 350 این جی اوز کو گھوسٹ قرار دے کر ان کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے گزشتہ کچھ عرصے سے غیر فعال اور گھوسٹ این جی اوز کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں، انتظامیہ کی جانب سے این جی اوز کے آڈٹ سمیت دیگر معاملات دیکھے جا رہے ہیں۔

اس سے پہلے بھی اسلام آباد انتظامیہ نے قانونی تقاضے پوری نہ کرنے اور غیر فعال رہنے والی 121 این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کی تھی۔

انتظامیہ کی جانب سے اب تک مجموعی طور پر 471 این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کی جاچکی ہے۔

رجسٹریشن سے محروم ہونے والی این جی اوز میں آل پاکستان ٹرک اونرز ایسوسی ایشن، مارگلہ ٹاور سوسائٹی،ادراک ڈویلپمینٹ سوسائٹی، اسلام آباد لائرز فاؤنڈیشن، پاک کڈنی انسٹیٹیوٹ،الشفاء ٹرسٹ،فورم آف نیشنل پولیس فاؤنڈیشن،جرنل جہانداد خان ایجوکیشن ٹرسٹ،قطرچیریٹیبل سوسائٹی،سی ڈی اے بازار ویلفیئرایسوسی ایشن اور آگاہی جیسی این جی اوز شامل ہیں۔

گھوسٹ این جی اوز میں شامل بعض دیگر تنظیموں میں خدمت فاؤنڈیشن،برٹش آلمنائی ایسوسی ایشن،فونکس ایجوکیشن فاؤنڈیشن،شیرپاؤ فاؤنڈیشن،ویمن بیوٹیشن ایسوسی ایشن،برٹش ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن،سینٹر آف ایشین اسٹڈی،پاک گورنمنٹ ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن،پاکستان نیشنل کونسل آف دی یوتھ، مدرسہ جواہر القرآن، مرکز تبلیغ اسلام ٹرسٹ، شاہ عبداللطیف ایجوکیشن فاؤنڈیشن، زبیدہ خالد ویلفیئر ٹرسٹ، بے نظیر بھٹو شہید ایکشن انٹرنیشنل، مادر ملت فاطمہ ایجوکیشن سوسائٹی، جماعت الحدیث، ادارہ معروف القرآن، پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل شامل ہیں۔

خیال رہے کہ غیر ملکی اور ملکی این جی اوز کے مبینہ طور پر غیر قانونی کاموں میں ملوث ہونے، آڈٹ رپورٹس جمع نہ کرانے اور دیگر معاملات کی وجہ سے حکومت نے گزشتہ 2 سال سے ان کی مانیٹرنگ شروع کر رکھی ہے جب کہ مارچ 2016 میں وزارت داخلہ نے 25 بین الاقوامی تنظیموں کو رجسٹریشن کے نئے طریقہ کار سے کام کرنے کی اجازت دی تھی۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے رجسٹریشن کے نئے طریقہ کار سے متعلق بتایا تھا کہ بین الاقوامی این جی اوز حکومتی اجازت کے بغیر فنڈز جمع نہیں کرسکیں گی جبکہ ان کی آن لائن رجسٹریشن کی جائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے 2015 میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی بڑی بڑی این جی اوز کی رجسٹریشن نہیں ہے جبکہ یہ سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر ملک میں کام کررہی ہیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں