پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہفتے کا پہلا دن ہی شدید ٹریفک کی نذر ہوگیا جبکہ شہر میں اہم شاہراہوں پر شہری گھنٹوں پھنسے رہے۔

جمعے اور ہفتے کو ہونے والی بارش کی وجہ سے مختلف شاہراہوں پر جمع پانی اور شہر بھر میں بیک وقت شروع ہونے والے ترقیاتی کاموں کی وجہ سے سڑکوں کی بندش اور توڑ پھوڑ ٹریفک جام کی اہم وجہ بنی۔

شاہراہوں پر موجود ٹریفک اہلکار روانی کو برقرار رکھنے میں بری طرح ناکام ہوئے جس کے بعد انسپکٹر جنرل سندھ اے ڈی خواجہ نے بھی شدید ٹریفک جام کا نوٹس لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کا قاتل ٹریفک جام

شاہراہ فیصل پر وائر لیس گیٹ کے مقام پر پانی کی نکاسی کا کام جاری تھا جس کی وجہ سے اس علاقے میں ٹریفک کی روانی میں خلل دیکھنے میں آیا۔

اسی طرح ایم اے جناح روڈ پر نوائے وقت کراسنگ پر گرین لائن بس منصوبے کے حوالے سے جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے ٹریفک جام رہا۔

شہر کی ایک اور اہم ترین شاہراہ یورنیورسٹی روڈ میں بھی ان دنوں تعمیراتی کام جاری ہے جس کی وجہ سے حسن اسکوائر سے نیپا جانے والی سڑک مکمل طور پر بند کردی گئی ہے اور اس کی وجہ سے یہاں بھی روزانہ ٹریفک جام ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹریفک جام یادداشت کمزوری کی وجہ

صدر کے علاقے میں سیورج کے پانی کی وجہ سے ٹریفک سست روی کا شکار رہی جبکہ سیورج کے پانی کی وجہ سے نیشنل ہائی وے ملیر کے علاقے میں بھی ٹریفک کی روانی متاثر رہی۔

ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے شہری بھی ٹریفک جام سے محفوظ نہ رہ سکے اور اس علاقے میں خیابان اتحاد کے مقام پر جاری ترقیاتی کام کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔

ٹریفک حکام کے مطابق صدر کے علاقے چمڑا چورنگی کے اطراف بھی بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے ٹریفک سست روی کا شکار رہا۔

آئی جی سندھ نے ٹریفک حکام کو ہدایات جاری کیں کہ وہ شہر بھر میں ٹریفک کی روانی کو یقینی بنائیں جبکہ انہوں نے متعقلہ پولیس اسٹیشنز کو ہدایت کی کہ وہ بھی متاثرہ علاقوں میں ٹریفک جام کی صورت میں ٹریفک اہلکاروں کی معاونت کریں۔


تبصرے (1) بند ہیں

زیدی Jan 17, 2017 10:49pm
ترقیاتی کام کے نام پر کرا چی والوں کو سزا دی جارہی ہے