‘تجارتی جنگ میں کوئی فتحیاب نہیں ہوسکے گا‘

17 جنوری 2017
گلوبلائزیشن سمندر ہے، جس سے راہ  فرار اختیار نہیں کیا جاسکتا —فوٹو اے پی
گلوبلائزیشن سمندر ہے، جس سے راہ فرار اختیار نہیں کیا جاسکتا —فوٹو اے پی

ڈیووس: چینی صدر شی جن پنگ نے گلوبلائزیشن (عالمگیریت) کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی ترقی سے لاکھوں لوگوں کی زندگی میں بہتری اور ترقی آئی۔

سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر کا کہنا تھا کہ آپ چاہیں یا نہ چاہیں عالمی معیشت ایک سمندر ہے، جس سے آپ راہ فرار اختیار نہیں کرسکتے۔

خیال رہے کہ شی جن پنگ پہلے چینی صدر ہیں جنہوں نے عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کی ہے۔

چینی صدر کے عالمی اقتصادی فورم کے خطاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیجنگ گلوبل لیڈر کے طور پر ایک ایسے وقت میں ابھر رہا ہے جب مغربی طاقتیں اور بالخصوص امریکا جیسا ملک عالمی منظرنامے سے پسپا ہو رہا ہے اور دنیا گلوبلائزیشن کے مخصوص طبقے سے عالمی تجارت کی بحالی پر سوالات کر رہی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق چینی صدر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہمیں آزادانہ تجارت اور سرمایہ کاری کے ساتھ جڑے رہنا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہمیں تجارت اور سرمایہ کاری کرنے کی آزادی کو بھی فروغ دینا چاہیے، تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’عالمی مسابقت کی درجہ بندی میں پاکستان کی پوزیشن بہتر‘

چینی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’چین اس لیے کامیاب ہوا کیوں کہ اس نے وہ راستہ چنا جو اس کی ضروریات کے عین مطابق تھا اور وہ اپنے معیارات دیگر ممالک پر لاگو کرنے کی کوشش نہیں کرے گا‘۔

دوسری جانب عالمی اقتصادی فورم میں چینی صدر کے خطاب کے موقع پر چین کی حکومت نے عالمی اداروں اور کاروباری گروپس کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کے لیے مختلف شعبوں پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے کا اعلان کردیا۔

چین کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے بینکنگ، سیکیورٹیز، سرمایہ کاری کے طریقہ کار، انشورنس اور اکاؤنٹنگ سیکٹر میں عائد پابندیاں نرم کرے گی۔

خیال رہے کہ عالمی اقتصادی فورم سوئٹزرلینڈ کی ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے، جو ہر سال جنوری میں اپنا سالانہ اجلاس منعقد کرتی ہے، رواں برس اجلاس کا آغاز17 جنوری سے ہوا۔

اس اجلاس میں ہرسال 100 ملکوں سے ڈھائی ہزار افراد کو مدعو کیا جاتا ہے، جن کا تعلق بزنس، سیاست اور صحافت وغیرہ سے ہوتا ہے۔

اس عالمی اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف بھی شرکت کے لیے روانہ ہوچکے ہیں،پاکستانی ڈاکیومینٹری فلم ڈائریکٹر شرمین عبید چنائے بھی اجلاس میں شرکت کر رہی ہیں، وہ اجلاس کی صدارت کرنے والی پہلی پاکستانی آرٹسٹ ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘خوراک فراہمی کا نظام عالمی سطح پر بہتر بنانے کی ضرورت‘

اجلاس میں شامل ہونے والے دیگرافراد میں بولی وڈ ہدایت کار کرن جوہر، مقبول برطانوی باورچی جیمی اولیور اور امریکا کے سابق نائب صدر ایل گور شامل ہیں۔

اجلاس کے موقع پرعالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 79 ترقی پذیر ممالک میں پاکستانی معیشت کی کارکردگی بھارت سے زیادہ بہتر ہے۔

رپورٹ میں ڈبلیوای ایف نے 79 ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کا مجموعی ترقی کا انڈیکس (آئی ڈی آئی) جاری کیا جس میں بھارت 60 ویں جبکہ پاکستان 52 ویں نمبر پر موجود ہے۔

اس فہرست میں چین کا نمبر 15، نیپال 27 ویں، بنگلہ دیش 36 ویں، پاکستان 52 ویں، روس 13 ویں، برازیل 30 ویں نمبر پر ہے۔ ٹاپ ٹین ممالک میں پولینڈ چوتھے، رومانیہ پانچویں، یوروگوائے چھٹے، لیٹویا ساتویں، پانامہ 8 ویں کوسٹا ریکا 9 ویں اور چلی 10 ویں نمبر پر ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں