نائیجیریا میں بوکو حرام تنظیم کے خلاف کارروائیاں کرنے والے فضائیہ کے جنگی طیارے نے 'غلطی' سے مہاجرین کے کیمپ پر بمباری کردی جس کے نتیجے میں 100 مہاجرین ہلاک اور بین الاقوامی امدادی رضاکاروں سمیت 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بمباری کے بعد امدادی سرگرمیوں میں شامل ایک سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نائیجیریا کی ریاست بورنو کے سرکاری حکام زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

فوجی کمانڈر میجر جنرل لکی لرابر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جنگی طیارے نے کیمرون کی سرحد کے قریب ران کے شمال مشرقی علاقے میں بمباری کی۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں زخمی ہونے والوں میں بغیر سرحدوں کے معالج نامی تنظیم کیلئے کام کرنے والے مقامی شہری اور بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس کے رضاکار بھی شامل ہیں۔

فوجی کمانڈر نے تسلیم کیا کہ واقعے میں 'کچھ' شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ نائیجیریا کی فوج نے اپنی غلطی تسلیم کی ہے۔

نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ انھیں اطلاع ملی تھی کہ بوکو حرام کے عسکریت پسند علاقے میں جمع ہورہے ہیں جس کی بنیاد پر انھوں نے حملے کا حکم دیا تھا۔

انھوں نے کسی ٹیکنیکل غلطی کے امکان کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بمباری کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب نائیجیریا کے صدر محمد بوہاری نے واقعے پر گہرے رنجن اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ڈاکٹروں کی بین الاقوامی فلاحی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈر یا بغیر سرحدوں کے معالج کا کہنا تھا کہ ران میں قائم ان کے امدادی کیمپ پر موجود رضاکاروں نے 52 افراد کی لاشیں دیکھیں ہیں جبکہ 200 افراد کا علاج کیا جارہا ہے جن میں سے بیشتر کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

تنظیم کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ 'معصوم لوگوں پر اس طرح کا حملہ ناصرف حیران کن ہے بلکہ ناقابل قبول بھی ہے، جو پہلے ہی اپنے گھروں سے بے گھر کیے گئے ہیں'۔

ادھر ریڈ کراس کا کہنا تھا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد میں ان کے 6 رضا کار شامل ہیں جبکہ دیگر 13 رضاکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ریڈ کراس کے ترجمان جاسون کا کہنا تھا کہ 'متاثر ہونے والے رضاکار اس ٹیم کا حصہ تھے جو بے گھر 25000 افراد کیلئے خوراک کی فراہمی کا کام سرانجام دے رہی تھی'۔

واقعے میں دو سپاہیوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، تاہم ان کے حوالے سے مزید معلومات حاصل نہیں ہوسکیں۔

واضح رہے کہ 2014 میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والی اسکول کی طالبات، جن میں سے کچھ کو گذشتہ سال رہا کیا جاچکا ہے، کا کہنا تھا کہ ان کی 3 ساتھی طالبات فورسز کے فضائی حملے میں ہلاک ہوگئیں تھی۔

یاد رہے کہ نائیجیریا میں گذشتہ 7 سال سے جاری لڑائی میں تقریبا 20000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 26 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں تاہم اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ملک کی کشیدہ صورت حال کی وجہ سے 51 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں