مصر کےسابق فٹ بالر دہشت گردوں کی فہرست میں

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2017
محمد ابوتریکہ کو 2008 میں افریقہ کے سال کے بہترین کھلاڑی منتخب کیا گیا—فوٹو: فیفا ڈاٹ کام، ٹویٹر
محمد ابوتریکہ کو 2008 میں افریقہ کے سال کے بہترین کھلاڑی منتخب کیا گیا—فوٹو: فیفا ڈاٹ کام، ٹویٹر

مصر کی حکومت نے سابق فٹ بالر محمد ابوتریکہ کو اخوان المسلمون سے مبینہ رابطوں کے الزام میں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔

بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق ابوتریکہ کے وکیل محمدعثمان کا کہنا ہے کہ مصری حکام نے سابق فٹ بالر پر اخوان المسلمون کو مالی امداد کا الزام عائد کیا ہے۔

واضح رہے کہ مصر میں 2013 میں اخوان المسلمون کی حکومت کو اس وقت کے فوجی سربراہ عبدالفتح السیسی نے برطرف کرکے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔

بعدازاں سیسی حکومت نے اخوان المسلمون پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے اکثر رہنماؤن کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق ابوتریکہ کو 2008 میں افریقہ کا سال کا بہترین فٹ بالر منتخب کیا گیا تھا۔

ابوتریکہ کے وکیل محمد عثمان نے کہا کہ حکومت نے قانون کے خلاف قدم اٹھایا ہے کیونکہ فٹ بالر کے خلاف کوئی فرد جرم عائد نہیں ہوئی۔

محمد عثمان نے الزامات کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے حکومت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کااعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ ابوتریکہ کو مصر کے مقبول فٹ بالر ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور وہ مصر کی قومی ٹیم کے علاوہ مقامی کلب الاہلی کے لیے بھی کھیلتے رہے ہیں۔

ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انھیں 'دلوں کا شہزادہ'، 'جادوگر' اور 'درویش' جیسے القابات سے نوازا جاچکا ہے تاہم محمد مرسی کی قیادت میں اخوان حکومت کی حمایت ان کے لیے مشکلات کا باعث بن گئی ہے۔

مصری فوج نے 2013 میں مرسی کو ہٹانے کے بعد اخوان المسلمون کے خلاف کارروائی کی جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور ہزاروں کو جیل میں ڈال دیا گیا اور اب تک خواتین سمیت کئی رہنماؤں کو پھانسیاں دی جا چکی ہیں۔

مصری حکومت نے 2015 میں محمد ابوتریکہ کی املاک کو ضبط کیا تھا جس میں ان کی ملکیت میں شامل کئی کمپنیوں کے حصص بھی تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں