عراقی فوج کا مشرقی موصل میں ’فتح‘ کا اعلان

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2017
اسٹاف جنرل طالب شغاطی نے موصل کے بائیں کنارے کی آزادی کا اعلان کیا۔—فوٹو: رائٹرز
اسٹاف جنرل طالب شغاطی نے موصل کے بائیں کنارے کی آزادی کا اعلان کیا۔—فوٹو: رائٹرز

عراقی فوج کے سینئر کمانڈر نے موصل میں داعش کے خلاف جاری آپریشن مکمل ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے مشرقی موصل میں عراقی فوج کی ’فتح‘ کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ عراقی فورسز کو یہ کامیابی تین مہینے جاری رہنے والے آپریشن کے بعد حاصل ہوئی ہے اور اب عراقی فورسز کا دعویٰ ہے کہ وہ مشرقی موصل پر اپنا کنٹرول قائم کرچکی ہے جبکہ جلد ہی مغربی موصل میں بھی داعش کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آپریشن کے آخری مرحلے میں عراقی فورسز نے موصل کے مشرقی علاقوں میں داخل ہو کر کارروائی کا آغاز کیا۔

موصل کے علاقے برٹالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انسدادِ دہشت گردی سروس کے سربراہ اسٹاف جنرل طالب شغاتی نے موصل کے بائیں کنارے کی آزادی کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: داعش کے خلاف آپریشن، موصل میں عوام مشکلات کا شکار

ان کا کہنا تھا کہ موصل کے مشرقی حصے میں حکومتی کنٹرول قائم ہوچکا تاہم اب بھی باقی ماندہ شدت پسندوں کا صفایا کرنے کے لیے کچھ کام باقی ہے۔

اسٹاف جنرل کے مطابق ’اہم علاقے اور اہم خطوط پر کام مکمل ہوچکا ہے‘ اور صرف شمالی حصے کے کچھ مقامات پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

یاد رہے کہ عراق کے اہم ترین شہر موصل میں 17 اکتوبر کو داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا، عراقی فورسز کے اس اہم آپریشن میں ہزاروں فوجیوں نے حصہ لیا اور موصل کے گنجان آباد علاقوں سے اپنی کارروائی کا آغاز کیا۔

مزید پڑھیں: 'سابق عراقی سیکیورٹی فورسز کے 40 اہلکار قتل'

نومبر میں عراقی انسدادِ دہشت گردی سروس کو داعش کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، اسی دوران داعش کے جنگجوؤں کی جانب سے عراقی فورسز پر کئی خودکش اور کار حملے بھی کیے گئے۔

اس کارروائی کے آغاز کے بعد وفاقی فورسز کے تعاون اور امریکی اتحادی فورسز کی مدد سے دسمبر میں ہونے والی کارروائیوں سے نتائج مزید تیزی سے سامنے آئے۔

واضح رہے کہ داعش نے موصل پر گذشتہ کچھ سالوں سے قبضہ قائم کررکھا ہے اور عراقی فورسز ان کا قبضہ چھڑانے میں ناکام رہی تھیں۔

امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

2014 سے 2016 کے درمیان اتحادیوں نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقامی فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'دو سال میں شام، عراق میں داعش کے 45000 جنگجو ہلاک

یہ بھی یاد رہے کہ لڑی جانے والی یہ بڑی فضائی جنگ تاحال جاری ہے اور اس نے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو نہ صرف تباہ کردیا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور ملک کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔

امریکی اتحاد کے اعداد و شمار کے مطابق 8 اگست 2014 سے شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے داعش، عراق میں اپنے زیر کنٹرول 40 فیصد علاقے کو خالی کرچکی ہے۔

جہاں امریکی اتحادیوں کے ان فضائی حملوں نے کردوں اور عراقی فورسز کے لیے راہ ہموار کی وہیں متعدد حملوں میں ان فضائی کارروائیوں کا حاصل بربادی کے سوا کچھ نہیں تھا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں