دنیا میں پہلی بار 'تھری پیرنٹ' تیکنیک کے ذریعے ایک بانجھ جوڑے کو اولاد کی نعمت پانے کا موقع ملا ہے۔

برطانوی روزنامے ٹیلیگراف کے مطابق اس تیکنیک سے بچے کی کامیاب پیدائش کا اعلان رواں ہفتے یوکرائن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں نے کیا جو کہ دنیا بھر میں لاکھوں ایسے جوڑوں کے لیے امید کی کرن ہے جن کے ہاں بچوں کی پیدائش نہیں ہورہی۔

تین افراد کی تولیدی صلاحیت استعمال سے اس بچے کی پیدائش ایسا دوسرا واقعہ ہے، اس سے پہلے گزشتہ سال میکسیکو میں اس سے ذرا مختلف تیکنیک کو کامیابی سے استعمال کیا گیا تھا۔

یوکرائنی دارالحکومت کیف سے تعلق رکھنے والی طبی ٹیم نے اس کے لیے ماں باپ کے ساتھ ایک ڈونر خاتون کے جینز کو استعمال کیا۔

یہ بچہ جنیاتی طور پر اپنے والدین کی شناخت رکھتا ہے جبکہ اس کے ڈی این اے کچھ کچھ حصہ دوسری خاتون سے تعلق رکھتا ہے۔

یہ تھری پیرنٹ تیکنیک بے اولاد جوڑوں کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے جبکہ میکسیکو میں گزشتہ سال اس ططرح کا واقعہ ایک وراثت میں منتقل ہونے والے جینیاتی مرض کو دھوکا دینا تھا۔

اس وقت امریکی ڈاکٹروں نے اس تیکنیک کو آزما کر یقینی بنایا کہ بچہ اس جنیاتی عارضے سے محفوظ ہو جو اس کی اردن سے تعلق رکھنے والی ماں کی جینز میں موجود ہے۔

مزید پڑھیں : 'تین افراد' کے پہلے بچے کی پیدائش

ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اقدام طبی دنیا کے نئے عہد کی جانب قدم ہے اور اس سے نایاب جنیاتی عارضوں کے شکار دیگر خاندانوں کی مدد کی جاسکے گی۔

دوسری جانب یوکرائن میں اس تیکنیک کو پرونیو کلئیس ٹرانسفر کا نام دیا گیا اور اس پر عملدرآمد اس وقت کیا گیا جب وہ بے نام جوڑا چار بار آئی وی ایف میں ناکام ہوچکا تھا۔

کیف کے نادیہ کلینک کی طبی ٹیم کے سربراہ ویلری زیکن نے بتایا کہ یہ طریقہ کار ان خواتین کے لیے معاون ہے جن کے بچے جنین خانہ سے بچہ دانی میں منتقل ہونے سے قبل بڑھتے نہیں۔

ان کا کہنا تھا ' یہ ایک نئے دور کے آغاز جیسا ہے، اس سے قبل ہم زیادہ مدد کرنے سے قاصر رہتے تھے مگر اب ہم نے بچوں کی پیدائش کے مواقعوں کو بڑھا دیا ہے'۔

دوسری جانب دیگر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ بچہ صحت مند رہتا ہے تو یہ ایک اچھی خبر ہے تاہم ہمیں اس مائی ٹو کانڈریل (خبطی ذرے) کے عطیے کے حوالے سے شکوک و شبہات ہیں، خاص طور پر جب انہیں ایک غیر معمولی طریقہ علاج کے لیے استمعال کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں