لاہور: پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے لاہور کے قریب کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے سربراہ رضوان علی آصف عرف آصف چھوٹو کو 3 ساتھیوں سمیت مقابلے میں ہلاک کردیا۔

مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے آصف چھوٹا کو ملک اسحاق کی جگہ کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

سی ٹی ڈی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق آصف چھوٹا ماضی میں حکیم اللہ محسود اور عصمت معاویہ کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں اور وہ بھتہ خوری سمیت تقریبا 300 افراد کے قتل میں ملوث تھے۔

خیال رہے کہ جولائی 2015 میں ملک اسحاق بھی اپنے 2 بیٹوں اور 11 ساتھیوں سمیت پنجاب کے علاقے مظفرگڑھ کے قریب پولیس مقابلے میں مارے گئے تھے، جس کے بعد آصف چھوٹا کو کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لشکر جھنگوی کے سربراہ کی ہلاکت پر احتجاج کا امکان نہیں‘

آصف چھوٹا 2005 سے 2012 تک جیل میں قید رہے تھے، جس کے بعد وہ ضمانت پر رہا ہوئے، مگر بعد میں اپنی ضمانت میں توسیع سے متعلق ہونے والی سماعت میں وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس کے بعد انہیں اشتہاری مجرم قرار دے دیا گیا تھا، بعد ازاں حکومت نے ان کے سر پر 30 لاکھ کا انعام بھی مقرر کیا تھا۔

سی ٹی ڈی کے عہدیدار نے بتایا کہ آصف چھوٹا کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں 2 ایرانی بھائیوں کے قتل سمیت دیگر کئی فرقہ وارانہ قتل کی وارداتوں میں ملوث تھا۔

عہدیدار کے مطابق مقابلے کے دوران کالعدم لشکر جھنگوی کے اہم رہنماؤں میں شمار ہونے والے ڈاکٹر شاکر الیاس علی صفیان، نورالامین اور امین الیاس خالد پٹھان بھی ہلاک ہوئے۔

ہلاک ہونے والے ڈاکٹر شاکر الیاس کالعدم لشکر جھنگوی خیبرپختونخوا کے سربراہ تھے اور وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 50 سے زائد افراد کو قتل کرنے میں ملوث تھے۔

مزید پڑھیں: ‘لشکر جھنگوی سے کوئی تعلق نہیں‘

عہدیدار نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد نورالامین کا تعلق چارسدہ سے تھا اور وہ راولپنڈی کے پولیس انسپکٹر راجا ثقلین کے قتل سمیت امام بارگاہ کوچہ رسالدار میں ہونے والے خودکش دھماکے میں بھی ملوث تھا، اس کے سر پر 10 لاکھ روپے کا انعام مقرر تھا۔

سی ٹی ڈی عہدیدار کے مطابق انہیں خفیہ معلومات ملیں کہ کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ نے اپنےساتھیوں سمیت لاہور میں خفیہ اداروں اور دفاتر پر حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ سی ٹی ڈی کی ٹیم نے منگل 17 جنوری کی رات شیخوپورہ کراس کرتے وقت انھیں روکنے کی کوشش کی، مگر ملزمان نے پولیس ٹیم پر فائرنگ کردی اور مویشی مارکیٹ کی جانب فرار ہوگئے۔

عہدیدار کے مطابق مقابلے کے دوران لشکر جھنگوی کے سربراہ سمیت 4 دہشت گرد مارے گئے جب کہ 3 فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔


یہ خبر 19 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں