اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے امت مسلمہ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالم اسلام کو مشکل کی اس گھڑی میں روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنی چاہئیے۔

ملائیشیا کے شہر کوالاللمپور میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ مظلوم مسلم آبادی کی مدد کی ہے اورکشمیر، فلسطین سمیت دیگر خطوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مسلسل آواز بلند کی ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سرتاج عزیز نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو ضروری حقوق اور ریلیف فراہم کرنے کے لیے میانمار حکومت پر سیاسی وسفارتی دباؤ بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری کو خط لکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوفی عنان کی آمد پر میانمار میں احتجاج

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار عالمی برادری کے ضمیر کے لیے چیلنج بنتی جا رہی ہے۔

اپنے خطاب میں سرتاج عزیز نے میانمار حکومت کی جانب سے کوفی عنان فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر راکھائن ریاست کی عوام کی فلاح کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی بھی تعریف کی۔

واضح رہے کہ کوفی عنان کی سربراہی میں ایک ایڈوائزی کمیشن راکھائین ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی تحقیقات بھی کرے گا جس کی وجہ سے وہاں مقیم لاکھوں روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں۔

روہنگیا مسلمان کون ہیں؟

خیال رہے کہ میانمار، جسے برما بھی کہا جاتا ہے، میں بدھ مت مذہب کے ماننے والوں کی اکثریت ہے، روہنگیا کے مسلمان کئی دہائیاں قبل ہجرت کرکے بنگلہ دیش سے میانمار پہنچے تھے، میانمار کے لوگ ان کو بنگالی تسلیم کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کے استحصال کی آزاد تحقیق کا مطالبہ

روہنگیا لوگوں کی بہت بڑی تعداد میانمار کی مغربی ریاست راکھائن میں رہائش پذیر ہے، 10 لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل روہنگیا لوگوں کو بنگلہ دیش کے لوگ برمی مانتے ہیں۔

بنگلہ دیش اور برما کے درمیان تنازع کا سبب رہنے والے روہنگیا لوگوں پر ظلم و ستم کے حوالے سے گزشتہ چند سالوں سے خبریں منظر عام پر آتی رہی ہیں جس کے باعث روہنگیا افراد مسلسل بنگلہ دیش کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس واچ، امریکا اور پاکستان سمیت کئی ممالک نے روہنگیا لوگوں کی دن بہ دن بگڑتی ہوئی حالت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، لیکن میانمار حکومت تمام الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں