اسلام آباد: پاکستان نے ورلڈ بینک اور ہندوستان سے کہا ہے کہ کشن گنگا اور رتلے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کو اُن تمام ڈیمز اور پن بجلی منصوبوں کی تفصیلات کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے، جو نئی دہلی اپنے مغربی دریاؤں پر تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تاکہ مستقبل میں سندھ طاس معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) پر آسانی سے عملدرآمد کیا جاسکے۔

یہ بات وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ایک بین الوازارتی اجلاس کی صدارت کے دوران بتائی، اجلاس میں وفاقی وزراء، وزارتِ پانی و بجلی، دفتر خارجہ، وزارت برائے قانون و انصاف کے نمائندوں، اٹارنی جنرل اور سول و عسکری ماہرین نے شرکت کی۔

ورلڈ بینک میں پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نثار محمود کھوسہ نے بھی اجلاس میں خصوصی شرکت کی، جہاں پانی و بجلی کے سیکریٹری نے ہندوستان کے ساتھ جاری آبی تنازع کے بارے میں بریفنگ دی۔

اجلاس کے دوران اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ورلڈ بینک کے صدر نے ثالثی عدالت کے لیے امپائرز کی تعیناتی کی غرض سے قرعہ تیار کرلیا تھا، لیکن 2 ماہ قبل اس سارے عمل کو روک دیا گیا۔

مزید پڑھیں:’بھارت کو متنازع منصوبے حل کرنے کی جلدی نہیں‘

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ 'ورلڈ بینک نے پاکستان کی پوزیشن کو تسلیم کرلیا تھا'۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان کا موقف تھا کہ صرف تنازع کا باعث بننے والے دو منصوبوں کشن گنگا اور رتلے ہی نہیں، بلکہ تکنیکی طور پر مستبقل کے منصوبوں کی تفصیلات کو بھی ورلڈ بینک اور پاکستان کے ساتھ شیئر کیا جانا ضروری ہے، جن میں ان منصوبوں کے ڈیزائن اور تعمیر کے مقام کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جائے تاکہ اسلام آباد اس حوالے سے ان کا جائزہ لے سکے کہ کہیں یہ مشکلات کا باعث تو نہیں بنیں گے اور یہ کہ اس طرح سندھ طاس معاہدے پر بھی آسانی سے عملدرآمد ہوسکے گا۔

اجلاس کے دوران اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اٹارنی جنرل کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس بنائی جائے جو مستقبل میں اس قسم کے متنازع منصوبوں سے نمٹنے کی حکمت عملی ترتیب دے سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہندوستان سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا‘

اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کی چیف ایگزیکٹو آفیسر کرسٹالینا آئی جارج جیوا اس معاملے پر بات چیت کے لیے رواں ماہ 26 جنوری کو آئیں گی، ان کا کہنا تھا کہ کرسٹالینا 2 جنوری کو ورلڈ بینک کے گروپ میں شامل ہوئین اور ان کا دورہ پاکستان، واشنگٹن سے باہر ان کا پہلا دورہ ہوگا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بینک اسلام آباد کے کیس کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔

اسی دوران اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے ورلڈ بینک کو یاد دلایا جائے کہ اس معاملے میں اس کا کردار انتہائی اہم ہے اور اسے سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے سرکاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کو کارآمد سمجھتا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ : 'ورلڈ بینک ذمہ داریاں پوری کرے'

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد جاری رکھیں اور پاکستان اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا رہے گا۔

اس موقع پر ورلڈ بینک میں پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نثار محمود کھوسہ نے اجلاس کو ورلڈ بینک کے کردار کے حوالے سے بریفنگ دی، ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے ضامن کے طور پر ورلڈ بینک اپنے کردار سے آگاہ ہے۔

یہ خبر 20 جنوری 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں