کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے بول نیوز کو پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ نشر کرنے کی اجازت دے دی۔

سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے سامنے آنے والے حکم نامہ کے مطابق بول نیوز یہ پروگرام عدالت کا فیصلہ سامنے آنے تک نشر کرسکتا ہے۔

دوسری جانب ترجمان پیمرا محمد طاہر کا کہنا تھا کہ پیمرا سندھ ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیمرا کے قانونی ماہر نے واضح کردیا ہے کہ عدالت سے حکم امتناع حاصل کرنے کے باوجود بھی مذکورہ چینل کو پیمرا کی جانب سے گذشتہ روز جاری کیے گئے اظہارِ وجوہ کے نوٹس کا جواب داخل کرانا ہوگا کیونکہ بول نیوز کی جانب سے پیمرا کے 26 دسمبر کو جاری کیے گئے احکام کی خلاف ورزی کی گئی۔

مزید پڑھیں: بول نیوز کو پیمرا حکم کی خلاف ورزی پر نوٹس

پیمرا نوٹس کے مطابق اگر مذکورہ نیوز چینل 7 یوم کے اندر کوئی جواز پیش کرنے سے قاصر رہتا ہے یا نوٹس کا جواب جمع نہیں کراتا تو پیمرا کی جانب سے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس میں چینل کے لائسنس کی منسوخی یا معطلی شامل ہے۔

پپیمرا نے یہ نوٹس پیمرا آرڈیننس 2002 (ترمیمی ایکٹ 2007) کی دفعات 29، 30، 33 اور 34 کے تحت جاری کیا تھا۔

اظہار وجوہ میں ٹی وی چینل کی انتظامیہ سے وضاحت مانگی گئی تھی کہ مذکورہ اینکر اور ٹی وی پروگرام پر پابندی کے احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی گئی۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’مذکورہ اقدام پیمرا آرڈیننس کے تحت قابلِ تعزیر جرم ہے اور بول نیوز انتظامیہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس اظہار وجوہ کے اجراء کے 7روز میں اپنے عمل کی وضاحت کریں‘۔

پیمرا کے جاری بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’اظہار وجوہ کے مطابق پیمرا احکامات کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے بول نیوز (لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ) پر 26جنوری رات10:45 بجے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ دکھایا گیا، جس کی میزبانی عامر لیاقت کر رہے تھے جبکہ بعد ازاں اُس پروگرام کو نشرِ مکرر کے طور پر بھی چلایا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پابندی کے باوجود عامر لیاقت بول نیوز پر آن ایئر

پیمرا کا مزید کہنا تھا کہ ’مقررہ مدت میں جواب جمع نہ کرانے کی صورت میں لبیک پرائیویٹ لمٹیڈ (بول نیوز) کے خلاف یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘۔

یاد رہے کہ 26 جنوری کو پیمرا کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں واضح کیا گیا تھا کہ میزبان عامر لیاقت بول نیوز کے کسی پروگرام (نئے یا نشرِ مکرر) میں بطور میزبان ،مہمان ، تبصرہ نگار، رپورٹر ، ایکٹر، اینکر پرسن، آڈیو یا وڈیو بیپر یا کسی بھی حیثیت میں شرکت نہیں کر سکتے، نہ ہی انہیں اس چینل پر چلنے والی کسی اشتہاری مہم ، آڈیو یا وڈیو ریکارڈنگ کی اجازت ہوگی۔

تاہم پیمرا احکامات کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے بول نیوز پر مذکورہ پروگرام نشر بھی ہوا اور اس میں پیمرا کے حکم پر تنقید بھی کی گئی۔

یہ بھی یاد رہے کہ 26 جنوری کو راولپنڈی کے تھانہ مورگاہ میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور چینل مالک سمیت 4 افراد کے خلاف وکیل جبران ناصر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی تھیں۔

جبران ناصر نے چند روز قبل بھی پیمرا میں عامر لیاقت حسین کے خلاف مبینہ طور پر ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم چلانے کی شکایت درج کرائی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں