نئی دہلی: بھارت نے جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی پابندی پر مسلسل اعتراض اٹھانے پر چین کو احتجاجی مراسلہ روانہ کردیا۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ امور نے نئی دہلی میں چینی سفارت خانے اور بیجنگ میں واقع بھارتی سفارت خانے میں مراسلہ بھیجنے کی تصدیق کی۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں چین نے امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کی کمیٹی 1267 میں مسعود اظہر پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کو ویٹو کیا تھا۔

19 جنوری کو پیش کی گئی اس درخواست پر سیکیورٹی کونسل کے 15 میں سے 14 ممبران نے رضامندی ظاہر کی تاہم چین کی جانب سے مسعود اظہر پر پابندی کو مسترد کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: چین کی مسعود اظہر پر پابندی کی مخالفت

چینی وزارت خارجہ کے اس بیان کہ 'مسعود اظہر پر پابندی کے امریکی اقدام میں ناکامی اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی' کا جواب دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کا کہنا تھا کہ اگر چین کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی آتی ہے تو اتفاق رائے کا امکان ہوسکتا ہے۔

ساتھ ہی وکاس سوارپ نے مسعود اظہر کے معاملے پر دو طرفہ مذاکرات کی چینی تجویز کو بھی مسترد کردیا۔

ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ 'ہم اس پر متفق ہیں کہ انسداد دہشت گردی کی تجویز کے طور پر خطرناک دہشت گرد رہنما مسعود اظہر پر پابندی عائد کی جائے، جن کی تنظیم جیش محمد کو پہلے ہی کالعدم قرار دیا جاچکا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وہ اس معاملے کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی دوطرفہ مسئلے کی حیثیت سے نہیں دیکھتے بلکہ دنیا بھر میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے دیکھتے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ چین بھی ہمارے اس نظریے کو تسلیم کرے گا'۔

یاد رہے کہ بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس پہلے بھی کہہ چکا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے مستقل کوشش جاری ہیں کہ کسی بھی طرح مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا جائے، جبکہ اس معاملے پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے متعدد رکن ممالک سے بات چیت جاری ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چین مستقل اس معاملے میں بھارت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو ناکام بنا رہا ہے، تاہم بھارتی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے چینی حکام کا کہنا تھا کہ وہ مذکورہ مسئلے پر صرف 'خصوصی، معروضی اور پیشہ ورانہ' رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ چین، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی انسداد دہشت گردی کی 15 رکنی کمیٹی کا وہ واحد رکن ہے جس نے مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے بھارتی مطالبے کی مخالفت کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے اس دعوے پر چینی حکام کا کہنا تھا کہ 'چین کی جانب سے اقوام متحدہ کی پابندی کمیٹی میں اختیار کیا جانے والا متعلقہ برتاؤ اور اقدام، کمیٹی کی انضباطی کارروائی کا حصہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ’چین نے مسعود اظہر پر پابندی کی بھارتی کوشش پھر ناکام بنادی‘

بھارتی میڈیا کے مطابق چین کی جانب سے مخالفت کا 'اقدام' 6 ماہ کے لیے ہے اور اس میں مزید 3 ماہ کی توسیع ممکن ہے، اس دوران یہ اقدام 'بلاک' یا 'روکنے' کی صورت میں تبدیل ہوسکتا ہے، جو تجویز کے اختتام کی صورت میں ہی ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی پابندی کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد مسعود اظہر پر پاکستان سمیت دیگر ممالک میں سفر کی پابندی لگ جائے گی جبکہ ان کے اثاثے منجمد ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے 2001 میں جیش محمد پر پابندی عائد کی تھی لیکن ہندوستان کی جانب سے ممبئی حملوں کے بعد مسعود اظہر پر پابندیاں عائد کروانے کی کوشش اُس وقت کامیاب نہ ہوسکیں جب چین نے انھیں ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔

یاد رہے کہ مولانا مسعود اظہر کو ہندوستان میں 1994 میں گرفتار کیا گیا تھا، تاہم انھیں اور دیگر 2 افراد عمر شیخ اور مشتاق زرگر کو ہائی جیک کیے گئے ایک طیارے کے مسافروں اور عملے کے بدلے رہا کرنے پر مجبور کیا گیا، اس طیارے کو 1999 میں 'حرکت المجاہدین' سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں نے کھٹمنڈو سے ہائی جیک کیا تھا اور اسے افغانستان کے علاقے قندھار میں لینڈنگ کے لیے مجبور کیا گیا۔

عمر شیخ کو 2002 میں کراچی میں وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ مشتاق زرگر کے مظفر آباد میں موجود ہونے کی اطلاعات ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ مولانا مسعود اظہر کے بھائی رؤف کو مذکورہ ہائی جیکنگ کا ماسٹر مائنڈ تصور کیا جاتا ہے۔

پاکستان آمد کے بعد مولانا مسعود اظہر نے 2000 میں حرکت المجاہدین سے علیحدگی اختیار کی اور اپنی ایک تنظیم جیش محمد قائم کی۔

بین الاقوامی دباؤ کے باعث سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے 2002 میں جیش محمد پر پابندی عائد کردی تھی، جس کے بعد مولانا مسعود نے اس کا نام تبدیل کر کے 'جماعت الفرقان' رکھا۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 30 جنوری کو پنجاب حکومت نے جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو نظر بند کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے صوبے میں جماعت الدعوۃ کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا، جبکہ لاہور کی سڑکوں پر لگے جماعت کے بینرز بھی اتار دیئے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں