تکیے کو جلد بدلنا صحت کے لیے ضروری

16 فروری 2017
یہ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو
یہ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو

کیا آپ کی ناک ہر وقت بہتی رہتی ہے چاہے موسم سرد نہ ہو یا فلو سیزن بھی نہ ہو ؟ یا اکثر کھانسی یا آنکھوں میں پانی بہتا رہتا ہے؟

تو اس الرجی کی وجہ آپ سے کچھ زیادہ دور نہیں بلکہ وہ تکیہ ہے جس پر آپ سر رکھ کر سوتے ہیں۔

جی ہاں یہ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یہ تو سب جانتے ہیں کہ روزانہ لاکھوں جلد کے مردہ خلیات جسم سے گر کر بستر کا حصہ بنتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر تکیہ دو سال پرانا ہے تو اس کا 10 فیصد درحقیقت مٹی کے کیڑے اور جلد کے مردہ خلیات پر مشتمل ہوتا ہے۔

اور یہی ڈسٹ مائیٹ الرجی کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ یہ مائیٹس بذات خود امراض کا باعث نہیں مگر یہ ایسے اجزاءکے لیے ذریعہ ضرور بن جاتے ہیں جو الرجی کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو دمہ ہے تو ان کے لیے یہ تکیے صحت کو بدترین بنا دیتے ہیں اور ہر وقت ناک بہنے لگتی ہے، آنکھوں میں خارش یا پانی اور کھانسی جیسی تکالیف سامنے آجاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہئے کہ اپنے تکیے کو زیادہ سے زیادہ دو سال تک استعمال کریں اور پھر اس کے تبدیل کردیں۔

تاہم ایسا نہیں کرنا چاہتے تو تکیے کو فریزر میں رکھنا بھی ان مائیٹس کو ختم کرتا ہے جبکہ ڈرائیر سے گرم کرکے بھی یہ مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں