اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس دوست محمد نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ماہ قبل انہیں افغانستان سے بھتے کے لیے کال آئی تھی۔

سپریم کورٹ میں منشیات اسمگلرز کی عمر قید کے خلاف اپیل کی سماعت کے دوران تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ دہشت گردوں کو 50 فیصد سے زائد فنڈنگ منشیات سے ہوتی ہے، گزشتہ 6 سال میں پوست کی کاشت میں بے پناہ اضافہ ہوا جبکہ منشیات کی 70 فیصد پیداوار اور سپلائی افغانستان سے ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان پر قابض عالمی طاقتیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور وہ چاہیں تو ایک دن میں منشیات کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات اسمگلنگ: پی آئی اے عہدیدار ملازمت سے فارغ

جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا کہ کرپٹ اور مالدار افراد سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ’ایک ماہ قبل مجھے بھی افغانستان سے بھتے کی کال آئی تھی، مجھے کہا گیا کہ آپ آئے اور نہ ہی پیسے لہٰذا ہم بندے بھیج رہے ہیں۔‘

جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا ’میں نے جب کال کرنے والے سے تعارف کروانے کا کہا، تب اس کو سمجھ آئی کہ نمبر غلط ڈائل ہوگیا ہے۔‘

سپریم کورٹ نے منشیات سمگلرز کی عمر قید کے خلاف اپیلیں مسترد کردیں۔

مزید پڑھیں: 5 روز میں 13 ارب 70 کروڑ کی منشیات برآمد

جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ’ 82 کلو گرام چرس ٹرین کی بوگی میں ہی جاسکتی ہے، ملک تباہی کی طرف جارہا ہے اور ایسے لوگ رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔‘

واضح رہے کہ ان منشیات اسمگلرز علاؤ الدین اور جلال الدین کو بلوچستان ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں