پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹے میں پنجاب سمیت ملک بھر میں خفیہ اطلاع پر کومبنگ آپریشن کے دوران 100 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ’ان کارروائیوں کے دوران اہم گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں، دہشت گرد نیٹ ورک ملک میں ہونے والے حالیہ واقعات میں ملوث ہے اور خفیہ ایجنسیوں کو دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے میں اہم کامیابیاں ملیں۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’دہشت گردوں کے تانے بانے سرحد پار سے ملتے ہیں، جس کے باعث پاک افغان سرحد کو گزشتہ رات سے ہر طرح کی نقل و حمل کے لیے بند کردیا گیا ہے، جبکہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو پاک افغان سرحد پر چیکنگ سخت کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق ’افغان حکام کو 76 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست دی گئی ہے، یہ دہشت گرد سرحد پار محفوظ پناہ گاہوں میں چھپے ہیں اور کافی عرصے سے پاکستان میں کارروائیوں میں ملوث ہیں۔‘

افغان حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے یا انہیں پاکستان کے حوالے کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں دہشت گردی: ’افغانستان میں موجود کالعدم تنظیم ملوث‘

بیان کے مطابق ’کارروائیوں کے پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ’پاک فوج ملک اور عوام کی حفاظت کے لیے ہے جو ہر قسم کے بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’قوم اپنی سیکیورٹی فورسز پر مکمل اعتماد رکھے جبکہ غیر ملکی قوتوں کے عزائم ہر قیمت پر ناکام بنا دیں گے۔‘

قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے افغان سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کو ٹیلی فون کرکے حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا معاملہ اٹھایا تھا۔

مزید پڑھیں: افغان سفارتی حکام جی ایچ کیو طلب، 76 دہشت گردوں کی فہرست حوالے

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغان سلامتی مشیر کو بتایا کہ حکومت اور پاکستانی عوام حالیہ دہشت گردی کی لہر کے باعث گہرے صدمے میں ہیں اور ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود کالعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔

انھوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ جماعت الاحرار افغانستان کی محفوظ پناہ گاہوں سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کررہی ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ متعدد بار مطالبہ کرنے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

امریکی کمانڈر کی پاکستان کے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن سے ٹیلی فونک گفتگو بھی کی۔

آرمی چیف نے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کے بیشتر واقعات کی ذمہ داری افغانستان میں چھپے گروپوں نے قبول کی۔

انہوں نے امریکی کمانڈر سے دہشت گردی کے واقعات روکنے کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کمانڈر دہشت گردی کی منصوبہ بندی، مالی معاونت اور سہولت کاری رکوائیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ’آرمی چیف نے جنرل جان نکلسن کو افغان حکام کو دی گئی دہشت گردوں کی فہرست سے بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکام کو مطلوب دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا کہا ہے۔‘

امریکی جنرل نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے تحفظات دور کرانے کی یقین دہانی کرائی۔

جنرل جان نکلسن کی آرمی چیف کو سہہ ملکی سطح پر معاملے کو اٹھانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Feb 17, 2017 07:26pm
Pehlay kis leay inko bacha k rakha hua tha.