کابل: افغانستان کے دفتر خارجہ نے پاکستانی سفیر ابرار حسین کو طلب کرکے صوبہ ننگرہار کے ضلع لال پور اور مشرقی صوبہ کنڑ کے ضلع سرکانو کے علاقوں میں ہونے والی سرحدی فائرنگ پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔

افغان میڈیا نے سیکیورٹی فورسز کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی جانب سے راکٹ فائرنگ کے نتیجے میں 2 شہری ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوئے تھے۔

ننگرہار اور کنڑ میں سرحد پار سے مبینہ فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے افغان نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے پاکستانی سفیر سے وضاحت طلب کرلی۔

افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر سے ملاقات میں افغان نائب وزیر خارجہ نے حالیہ دنوں میں پاکستان میں ہونے والے خودکش حملوں پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'دہشتگرد پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں'

حکمت خلیل کرزئی کا کہنا تھا کہ افغان حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان اپنے ملک میں چھپے دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

نائب وزیر خارجہ نے پاکستان میں 150 افغان شہریوں کی گرفتاری اور چمن، طورخم سرحد کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان شہریوں کی رہائی جبکہ دروازے کھولنے کا مطالبہ کیا۔

جس پر کابل میں موجود پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ وہ ان تمام مطالبات کو پاکستان کی اعلیٰ حکام تک پہنچائیں گے۔

افغان نشریاتی ادارے طلوع کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کا معاملہ افغانستان کے صوبے ننگرہار کے گورنر گلاب منگل کے بیان کے بعد سامنے آیا۔

جمعرات (16 فروری) کو گورنر ننگرہار نے اپنے بیان میں دعویٰ تھا کہ پاکستانی فوج کی جانب سے ضلع لال پور میں 200 میزائل داغے گئے۔

گورنر کے مطابق ان راکٹ حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں افراد کو گھر خالی کرنا پڑے جبکہ 2 شہری زخمی بھی ہوئے۔

دوسری جانب صوبہ کنڑ کے سرکاری حکام نے دعویٰ کیا کہ ضلع سرکانوں میں بھی پاکستانی فوج کے میزائل حملے میں خاتون اور ان کا 15 سالہ بیٹا ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا ڈان نیوز کو بتانا تھا کہ دفتر خارجہ اس حوالے سے معلومات اکھٹا کررہا ہے۔

نفیس زکریا نے بتایا کہ افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے سے تفصیلات کے لیے رابطہ کیا جارہا ہے۔

پاک - چمن گیٹ بھی بند

پاکستانی حکام نے افغانستان جانے والے دوسرے اہم ترین راستے چمن بارڈر کی بند ہونے کی تصدیق کی۔

خیال رہے کہ جمعرات (16 فروری) کو لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد پاک ۔ افغان طورخم گیٹ کو سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر غیر معینہ مدت تک بند کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک ۔ افغان طورخم گیٹ غیر معینہ مدت کیلئے بند

پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق خیبر ایجنسی میں پاک-افغان بارڈر تاحکم ثانی ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند رہے گا جبکہ تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمد و رفت معطل رہے گی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بھی طورخم گیٹ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر غیر معینہ مدت کے لیے بند کیے جانے کی تصدیق کی گئی تھی۔

پابندی کی وجہ سیاسی و عسکری قیادت کی جانب سے دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں اور وہاں موجود ان کی قیادت کے ملوث قرار دیا جانا تھا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ ’دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہو رہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

'اپنے ملک کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہیں'

دوسری جانب افغان آرمی چیف آف اسٹاف جنرل قدم شاہ شاہم کا دعویٰ ہے کہ ان کی فورسز نے گذشتہ سال کے دوران ایک ہزار 955 داعش کے جنگجوؤں کو ہلاک کیا۔

کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں افسوس ہے کہ پاکستان نے مشرقی افغانستان میں فائرنگ اور گولہ باری کی، 'ہم نے پاکستانی انتظامیہ کے ساتھ سفارتی سطح پر رابطہ کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور ہم سفارتی سطح پر ہی ان کے جواب کے منتظر ہیں، ورنہ ہم اپنے ملک کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں'۔

اسلام آباد کی جانب سے کابل کے حوالے کی گئی 76 دہشت گردوں کی فہرست کا جواب دیتے ہوئے افغان آرمی چیف کا کہنا تھا کہ وہ بھی ماضی میں ایسی فہرست پاکستان کے حوالے کرچکے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان ان کے خلاف کارروائی کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں