کوئٹہ : بلوچستان کی تاریخ کے سب سے بڑے کرپشن اسکینڈل میں پیش رفت سامنے آئی ہے، قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صوبائی مشیر خزانہ خالد لانگو سمیت 6 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔

نیب ذرائع کے مطابق ریفرنس میں سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی، سابق سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور دیگر ملزمان کے نام بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں کوئٹہ کی احتساب عدالت کے جج عبدالمجید نصر نے میگا کرپشن اسکینڈل میں سابق سیکریٹری لوکل گورنمنٹ حافظ باسط، فیصل جمال اور ایک اور لوکل گورنمنٹ آفیسر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے۔

واضح رہے کہ میگا کرپشن اسکینڈل میں گرفتار ملزمان پر صرف 2 میونسپل کمیٹیوں میں 2 ارب 24 کروڑ روپے غبن کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کرپشن اسکینڈل: پلی بارگین کی درخواست منظور

ملزمان نے خالق آباد قلات اور ضلع مچھ بولان کی میونسپل کمیٹیوں کو جاری ہونے والے فنڈز میں خورد برد کرکی۔

یہ فنڈز صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی حکومت کو پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے جاری کیے گئے تھے۔

گزشتہ ماہ نیب نے ملزمان کی پلی بارگین بھی منظور کی تھی۔

کوئٹہ کی احتساب عدالت میں میگا کرپشن کیس کی آئندہ سماعت 28 فروری کو ہوگی۔

بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل

بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو نیب حکام نے 6 مئی 2016 کو بدعنوانی کے الزام میں سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: 40 ارب کی کرپشن 2 ارب روپے میں کلیئر؟

گرفتاری کے بعد مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران 73 کروڑ روپے کے نوٹ، 4 کروڑ روپے کا سونا، پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس، ڈالر اور پاؤنڈز کی گڈیاں اور مختلف جائیدادوں کے کاغذات ملے تھے۔

اتنی بڑی رقم کو گننے میں نیب کے اہلکاروں کو 7 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، پاکستانی اور غیر ملکی کرنسی کے ساتھ پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس گننے کے لیے اسٹیٹ بینک سے مشینیں بھی منگوائی گئی تھیں۔

مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد صوبے کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ میر خالد خان لانگو بھی مستعفی ہو گئے تھے۔

میر خالد خان لانگو صوبائی حکومت میں شامل جماعت نیشل پارٹی کے رکن اسمبلی ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں