سعودی عرب میں اہم کاروباری عہدوں میں خواتین کی تعیناتی کو سعودی خواتین کے لیے ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حال ہی میں سعودی اسٹاک ایکسچینج اور ایک بڑے بینک کی سربراہی کے لیے خواتین کو منتخب کیا گیا ہے۔

سامبا فنانشل گروپ نے اتوار کے روز اس بات کا اعلان کیا کہ وہ رانیہ محمود کو بینک کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کررہا ہے۔

اس سے قبل سعودی اسٹاک ایکسچینج ’تداول‘ نے بھی ماہر اقتصادیات سارہ السہیمی کو اپنے بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سات چیزیں جن کی سعودی خواتین کو اجازت نہیں

واضح رہے کہ سعودی عرب کو خواتین کے حوالے سے سخت ترین قوانین کا حامل ملک قرار دیا جاتا ہے اور وہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت نہیں۔

واضح رہے کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے بعد آنے والے معاشی بحران کی وجہ سے سعودی عرب کی خواہش ہے کہ وہ اپنی افرادی قوت میں زیادہ سے زیادہ خواتین کو شامل کرے۔

گزشتہ برس کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں خواتین میں بے روزگاری کی شرح 34.5 فیصد ہے جبکہ مردوں میں یہ شرح 5.7 فیصد تھی۔

سعودی عرب کا ہدف ہے کہ وہ 2020 تک ملازمتوں میں خواتین کی شرح کو 23 فیصد سے بڑھا کر 28 فیصد تک لے جائے۔


تبصرے (0) بند ہیں