کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں گذشتہ ہفتے رینجرز سے مقابلے میں مارے جانے والے 7 میں سے 5 دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی۔

پیرا ملٹری فورسز کے ترجمان کے جاری بیان کے مطابق رینجرز مقابلے میں مارے گئے تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی شناخت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس موجود ان کے کرمنل ریکارڈ کی مدد سے کی گئی۔

ترجمان نے بتایا کہ مارے گئے دہشت گرد شہر میں ہونے والی متعدد دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث تھے۔

انھوں نے بتایا کہ شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے رینجرز مقابلے کے 8 مقدمات درج کرلیے ہیں جبکہ مقابلے کے مرکزی مقدمے میں انسداد دہشتگردی کی دفعہ شامل کی گئی ہیں۔

یہ تمام مقدمات رینجرز کے افسر کی مدعیت میں درج کیے گئے ہیں۔

دہشت گردوں کی شناخت

رینجرز کے مطابق مارے جانے والے دہشت گردوں میں عمر حیات عرف قاری، عامر علی چوہدری، احمد فیروز عرف سلمان، شکیل عرف برمی اور ریقوب یوسف شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق عمر حیات دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھا جبکہ وہ عسکریت پسندوں کا مالی معاون اور سہولت کار بھی تھا۔

عمر حیات پر 2010 میں محرم جلوس پر ہونے والے حملے کا الزام بھی ہے جس میں 20 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ 'وہ 2014 کو جناح ایئر پورٹ پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں بھی ملوث تھا'، وہ 2011 میں مہران بیس پر ہونے والے حملے جبکہ لشکر جھنگوی کے آصف چھوٹو کے ساتھ دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں بھی ملوث تھا۔

رینجرز ترجمان نے بتایا کہ دوسرا دہشت گرد عامر علی چوہدری جناح ایئر پورٹ پر حملے میں ملوث تھا جبکہ وہ دھماکا خیز مواد بنانے کا ماہر بھی تھا ، اس کے علاوہ وہ کراچی میں جیل پر حملے کی منصوبہ بندی میں بھی ملوث تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ 'عامر علی چوہدری اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی کا ماہر تھا'۔

رینجرز کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'تیسرا دہشت گرد احمد فروز عرف سلمان فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

ترجمان کے مطابق چوتھا دہشت گرد محمد شکیل عرف برمی سیاسی کارکنوں، نسلی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا، اس نے 2013 میں میران شاہ سے ٹریننگ حاصل کی تھی۔

پانچواں دہشت گرد یعقوب یوسف پاک فوج پر حملوں میں ملوث تھا جبکہ وہ دہشت گردوں کا سہولت کار بھی تھا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مضافات میں ہونے والے مقابلے میں مارے گئے دہشت گرد جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور انھوں نے رینجرز کے خلاف 40 منٹ تک مقابلہ کیا جس میں رینجرز کا ایک سپاہی زخمی بھی ہوا۔

یہ رپورٹ 21 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں