فرنٹیئر کانسٹیبلری اور فاٹا کی سیاسی انتظامیہ نے لاہور حملے کے مشتبہ سہولت کار کا گھر مسمار کرکے باجوڑ سے اس کے والد اور دو بھائیوں کو گرفتار کرلیا۔

یہ اقدام فرنٹیئر کانسٹیبلری ریگولیشنز (ایف سی آر) کی علاقائی ذمہ داریوں کی شق کے تحت اٹھایا گیا، جس کے مطابق کسی بھی حادثے کی صورت میں انتظامیہ مجرم کی برادری یا خاندان کے افراد کو اجتماعی ذمہ داری کی شق کے تحت سزا دے سکتی ہے۔

لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے ہونے والے خودکش حملے میں ڈی آئی جی ٹریفک لاہور کیپٹن ریٹائرڈ احمد مبین اور پنجاب پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور کم از کم 85 افراد زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور حملے کا مبینہ سہولت کار گرفتار،میڈیا کے سامنے پیش

حملے کی ذمہ داری کالعدم دہشت گرد تنظیم ’جماعت الاحرار‘ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

حملے کے مشتبہ سہولت کار کو واقعے سے قبل کی فوٹیج سامنے آنے کے بعد گرفتار کیا گیا، جس میں مشتبہ سہولت کار خودکش بمبار کے ساتھ چلتا ہوا دکھائی دیا اور حملہ آور نے خود کو مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے دھماکے سے اڑا لیا۔

مزید پڑھیں: لاہور خودکش دھماکا، ڈی آئی جی ٹریفک سمیت 13 ہلاک

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے 17 فروری کو پریس کانفرنس کے دوران مشتبہ سہولت کار کا اعترافی بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا، جس میں مشتبہ شخص نے کہا کہ اس کا تعلق باجوڑ ایجنسی کے ایک گاؤں سے ہے۔

مشتبہ سہولت کار کا بیان میں کہنا تھا کہ ’میرا تعلق جماعت الاحرار سے ہے اور اسی نے مجھے تربیت دی جبکہ میں 15 سے 20 بار افغانستان جاچکا ہوں۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں